امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا نے افغانستان اور عراق میں تعینات اپنی فوج میں بہ تدریج کمی کے فیصلے پرعمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع ‘پینٹا گون’ کے مطابق عراق پانچ سو اور افغانستان سے دو ہزار امریکی فوجیوں کی واپسی کا عمل جلد شروع ہو گا۔
قائم مقام امریکی وزیر دفاع کرسٹوفر ملر نے اعلان کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے عہدے سے رخصت ہونے سے قبل افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد کو 4،500 سے کم کرکے 2500 کردیں تاہم صدر ٹرمپ اپنے اس اعلان سے پیچھے ہٹ گئے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ رواں سال کرسمس تک افغانستان سے تمام امریکی فوجیوں کو واپس بلا لیا جائےگا۔
ملر نے پینٹاگون سے منگل کو ایک پریس کانفرنس کے دوران عراق میں فوجیوں کی تعداد 3000 سے کم کرکے 2500 کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عراق اور افغانستان سےفوجوں کی واپسی کے احکامات پر عمل درآمد کریں گے۔
انہوں نے وضاحت کی15 جنوری 2021 تک افغانستان میں ہماری افواج کی تعداد 2500رہ جائے گا۔ عراق میں ہماری افواج کا حجم بھی مزید کم ہو کر 2500 ہوجائے گا۔ یہ ہمارے اسٹریٹجک منصوبوں اور اہداف کے مطابق ہے اور اسے امریکی عوام کی حمایت حاصل ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ریاستی پالیسی میں تبدیلی آئی ہے یا امریکا اپنے مقاصد سے ہٹ گیا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا اپنا کام کرتا رہے گا۔
درایں اثنا وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن نے تصدیق کی کہ ٹرمپ کو امید ہے کہ مئی تک تمام امریکی افواج افغانستان اور عراق سے واپس آ جائیں گی۔
او برائن نے منگل کو اخباری نمائندوں کو ایک بیان میں کہا کہ آئندہ سال مئی تک صدر ٹرمپ کو امید ہے کہ ہمارے تمام فوجی بہ حفاظت واپس آنے کے بعد اپنے گھروں میں ہوں گے۔
دوسری طرف سینیٹ میں ریپبلکن اکثریت کے رہ نما مِچ مک کانل نے منگل کو متنبہ کیا ہے کہ امریکا عراق اور افغانستان کے بارے میں اپنی پالیسی سمیت دفاع یا خارجہ پالیسی میں کوئی تیز تبدیلی لائے گا تو اس کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔
مک کانل نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ آئندہ دو ماہ کے دوران یہاں دفاع یا پالیسی کے سلسلے میں کوئی بڑی تبدیلی نہ لانا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان یا عراق میں (امریکی افواج کی تعداد میں) بڑی کمی ایک غلطی ہو گی۔”
قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ نے بار بار نہ ختم ہونے والی جنگوں کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے 2021 کے اوائل میں افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد کو کم کرکے 2500 فوجیوں تک پہنچانے کے اپنے عزم کا اظہار کیا اور کہا تھا کہ وہ کرسمس تک تمام فوجیوں کو وطن واپس بلائیں گے۔