اسلام آباد : منگل 24 نومبر بعد نماز مغرب قلم کاروان کی ہفت روزہ ادبی نشست اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست میں تحریک نفاذاردوپاکستان کے صدرجناب عطاالرحمن چوہان کامقالہ”قومی زبان کے نفاذمیں حائل رکاوٹیں اور نفوذکی راہیں”طے تھا۔یہ نشست ”مرکزقومی زبان،اسلام آباد”کے تعاون سے منعقدہوئی۔معروف صحافی کالم نگاراوربزم شوری پاکستان کے صدرنشین جناب سلطان محمودشاہین نے صدارت کی۔محمدبن مبارک سعدی نے تلاوت قرآن مجید،جناب میرافسرامان نے مطالعہ حدیث نبویۖ،اورجناب امجدمعظم راٹھورنے گزشتہ نشست کی کارروائی پڑھ کرسنائی۔
صدرمجلس کی اجازت سے جناب عطاالرحمن چوہان نے اپنامقالہ پیش کیا،مقالے میں پہلے قومی زبان کی اہمیت پر بات کی گئی تھی اور بعد میں وطن عزیزکوقومی زبان سے دوررکھ کر ترقی سے روکنے کے عمل کی تفصیلی وضاحت کی گئی تھی،صاحب مضمون نے ان طبقات کا تفصیلی ذکرکیاجو قومی زبان کی تنفیذمیں مزاحم ہیں انہوں نے کہاکہ کچھ کے مالی مفادات،کچھ کے طبقاتی مفادات،کچھ کے سیاسی مفادات اور کچھ طبقات ایسے بھی ہیںجو بیرونی آقاؤں کی آشیربادکے لیے بدیسی زبان کو رائج کیے ہوئے ہیں۔مقالے کے بعد سوالات کادورچلاتو شرکاء نے بہت چھبتے ہوئے سوال بھی کیے اور ایک موقع پر محفل باقائدہ سوالیہ مزاکرے کاروپ بھی دھارگئی،لیکن صاحب مقالہ نے بڑے تحمل سے سوالات کاسامناکیا۔تبصرہ کرتے ہوئے جناب محمدسلیم نے کہاکہ وہ بنیادی طور پر منتظمین کتب خانوں میں سے ہیں اورانہوں نے ملک کے بعض بڑے بڑے کتب خانوں کووقت آشناکیاہے،انہوں نے کہا وہ جب بچوں کو غیرقومی زبان کے الفاظ استعمال کرتے ہوئے دیکھتے ہیں توانہیں بہت دکھ ہوتاہے۔جناب ساجد حسین ملک نے کہاسینٹ میں اردوزبان کے حق میں پیش کی گئی قراردادکامتن بہت شاندارلکھاگیاہے جس میں قائداعظم سے لے کر عدالت عظمی کے فیصلے تک تمام اہم حوالے درج ہیں۔جناب عالی شعاربنگش نے کہاکہ گھرکے عام مستعمل الفاظ بھی بدیسی زبان میں بولے جاتے ہیں جو کہ قومی شعائر کی توہین محسوس ہوتی ہے۔
جناب میرافسرامان نے مقالے کی تعریف کی اور کہاکہ قومیں صرف اپنی قومی زبان میں ہی ترقی کرسکتی ہیں اور دنیاکی تاریخ میں کسی قوم نے کسی دوسری قوم کی زبان سیکھ کر ترقی نہیں کی۔جناب امجد معظم راٹھورنے کہاکہ اردوکونافذکرنے کاایک ہی طریقہ ہے کہ حکومت پرقبضہ کرکے بزورقوت اردوکو نافذ کردیاجائے۔آج کی نشست میں ایک نوجوان اورنوآموز شاعر محمدبن مبارک سعدی بھی شامل تھے انہوں نے نفاذقومی زبان پر لکھی ہوئی اپنی ایک نظم سامعین کو سنائی اوردادموصول کی ۔معمول کے سلسلے میں جناب شہزادعالم صدیقی نے مثنوی مولائے روم سے اپنا حاصل مطالعہ پیش کیا۔شرکاء نشست کے اسرارپرجناب عالی شعاربنگش نے بھی اپنی ایک نظم سنائی جسے سامعین نے بے حدپسند کیا۔
صدرمجلس جناب سلطان محمود شاہین نے مقالے کے اسلوب بیان کی تعریف کی اور شرکاء کے سوالات اور تبصروں کو بھی تعریف کی نظرسے دیکھا،انہوں نے کہاکہ دنیاکے سب ترقی یافتہ ممالک نے پہلے اپنی نسل نوکواپنی قومی زبان سے روشناس کیااور پھر ان میں قومی ترقی کاجذبہ پیداکرکے دنیاکے نقشے میں اپنا مقام بنایا۔صدرمجلس نے کہا ہماری ترقی کی راہ میں واحدرکاوٹ ہمارا ذہنی غلام طبقہ ہے کس کی ترجیحات معکوس نے ملک وقوم کو تباہی کے دہانے پرلاکھڑاکیاہے جن میں سے ایک بدیسی زبان کارواج بھی ہے۔صدارتی خطبے کے بعد جناب مرزاضیاء الاسلام نے قلم کاروان کے مستقل رکن جناب منیرحسین کی مرحومہ بھانجی کے لیے فاتحہ پڑھائی جس کے بعد آج کی ادبی نشست اختتام پزیر ہو گئی۔