اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) توشہ خانہ ریفرنس میں نیب نے سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف 43 گواہوں کو پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج اصغر علی نے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی۔
نیب نے توشہ خانہ ریفرنس میں آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف کے خلاف 43 گواہان پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی پرنسپل سیکرٹری نرگس سیٹھی بھی نیب کے گواہان میں شامل ہیں۔
آصف زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس سمیت چار مقدمات میں کل گواہان کی تعداد 205 ہو گئی ہے۔
سابق صدر کے خلاف پارک لین کیس میں 61، منی لانڈرنگ میں 71، توشہ خانہ میں 43، ٹھٹھہ واٹر سپلائی میں 30 گواہان پیش ہوں گے۔
توشہ خانہ ریفرنس میں نیب گواہان کی مکمل فہرست عدالت میں جمع کرا دی گئی جب کہ آصف زرداری کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی گئی۔
دوران سماعت ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب اور آصف زرداری کے معاون وکیل کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
جج نے دونوں کو خاموش رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بس اب بس کریں اور خاموش ہوجائیں۔
آصف زرداری کے معاون وکیل نے کہا کہ میری کراچی کی فلائٹ ہے، سماعت ملتوی کی جائے جب کہ بیرسٹر شیراز راجپر نے کہا کہ ہم بھی انسان ہیں، ہمارا بھی خیال کیا جائے۔
وکیل یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہم عدالت سے تعاون کر رہے ہیں، عدالت بھی ہمارے ساتھ تعاون کرے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ اگر ملزم کے وکیل کو جلدی ہے تو ملزمان کو طلب کر لیا جائے، اگر گواہان کے بیانات آج مکمل نہیں ہوتے تو کل دوبارہ بلایا جائے۔
سردار مظفر عباسی نے کہا کہ عدالت کا وقت 4 بجے تک ہے، سماعت جاری رکھی جائے جب کہ ملزمان کے وکلاء نے کہا کہ جو باتیں گواہ نے بیان نہیں کیں اسے کیسے ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
ملزمان کے وکلاء کا کہنا تھا کہ نیب اب زبردستی گواہ کے منہ میں الفاظ نہ ڈالے۔
نیب کے پہلے گواہ زبیر صدیقی کا بیان مکمل نہ ہو سکا، عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے گواہان کو 2 دسمبر کو دوبارہ طلب کر لیا۔