ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی نے اسرائیل پر اپنے ملک کے خفیہ جوہری پروگرام کے خالق سرکردہ سائنسدان محسن فخری زادہ کو قتل کرانے کا الزام عاید کیا ہے۔
ایرانی صدر نے ہفتے کے روز کابینہ کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہمارے عوام عقل مند ہیں اور وہ صہیونی نظام (اسرائیل) کے جھانسے میں نہیں آئیں گے۔ ایران یقینی طور پر اپنے سائنس دان کی شہادت کا مناسب وقت پر بدلہ لے گا۔‘‘
صدر روحانی نے کہا کہ ’’ایک مرتبہ پھر عالمی طاغوت اور صہیونی (اسرائیلی) شرپسندوں نے ایرانی بیٹے کے خون سے اپنے ہاتھ رنگے ہیں۔‘‘انھوں نے قبل ازیں ایک بیان میں کہا تھا کہ فخری زادہ کی موت سے ایران کے جوہری پروگرام پر کام کی رفتار سست نہیں ہوگی۔
ان سے قبل ملک کی فوجی اور مذہبی قیادت نے بھی مقتول سائنس کا اسرائیل سے انتقام لینے کی دھمکی دی ہے جبکہ اسرائیل نے ایرانی سائنس دان کے قتل پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
امریکا کے محکمہ خارجہ ،وائٹ ہاؤس ، پینٹاگان اور سی آئی اے نے بھی اس حوالے سے کچھ کہنے سے گریز کیا ہے جبکہ نومنتخب صدر جوزف بائیڈن کی عبوری ٹیم نے بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
فخری زادہ کے پُراسرار قتل کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار کے آخری ہفتوں کے دوران میں ایک مرتبہ پھر ایران اور اس کے دشمن ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔اس سے نومنتخب صدر جو بائیڈن کی سابق ڈیمو کریٹک صدر براک اوباما کی طرح ایران سے دوبارہ سلسلہ جنبانی بحالی کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی تسنیم نے جمعہ کو یہ اطلاع دی تھی کہ دوپہر کوئی ڈھائی بجے کے قریب فخری زادہ کی گاڑی کے نزدیک بارود سے لدی ایک کار دھماکے سے اڑا دی گئی تھی۔اس کے بعد ایک حملہ آور نے سائنس دان کی کار پر فائرنگ کی تھی۔
اس نے مزید بتایا تھا کہ فخری زادہ کے ایک محافظ کو چار گولیاں لگی تھیں۔انھیں ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے تہران سے ستر کلومیٹر مشرق میں واقع قصبے آب سرد میں ایک اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دم توڑ گئے تھے۔
ایک عینی شاہد نے سرکاری ٹی وی کو بتایا تھا کہ جائے وقوعہ پر متعدد گولیاں چلائی گئی تھیں اور فخری زادہ کے محافظوں کی حملہ آور قاتلوں سے جھڑپ ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ 2010ء اور 2012ء کے درمیان ایران کے چار سائنس دان اسی طرح پُراسرارحالات میں مارے گئے تھے۔تب ایران نے کہا تھا کہ اس کے سائنس دانوں کو منظم انداز میں قتل کیا جارہا ہے اور اس مہم کا مقصد اس کے جوہری پروگرام کو نقصان پہنچانا ہے۔ایران کا ہمیشہ سے یہ مؤقف رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام فوجی نہیں بلکہ پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ اس کے ذریعے جوہری توانائی حاصل کرنا چاہتا ہے۔