کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے پولیو سندھ کی جانب سے سندھ بھر میں 30 نومبر سے 6 دسمبر تک پولیو مہم چلائی جائے گی۔
پولیو مہم میں سندھ کے 29 اضلاع میں 5 سال سے کم عمر 90 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے جس میں سے 20 لاکھ سے زیادہ بچے کراچی میں مقیم ہیں، اس مہم کے دوران ڈبلیو ایچ او کی جانب سے کورونا وائرس سے بچاؤ کی تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے گا جس میں پولیو ورکرز کا ماسک پہننا اور تعیناتی سے قبل بخار چیک کرانا، بچوں کو براہ راست نہ سنبھالنا، گھروں میں داخل نہ ہونا، اہل خانہ کے ساتھ محدود وقت گزارنا اور قلم یا کہنی کے ساتھ دروازے پر کھٹکھٹانا شامل ہیں۔
ترجمان ای او سی سندھ کے مطابق کورونا وائرس کے نتیجے میں مارچ سے جولائی تک پولیو مہم نہیں جلائی جاسکی لیکن اگست سے بچوں میں قوت مدافعت بڑھانے کے لیے ہر مہینے پولیو مہم جلائی جا رہی ہے، اگر ہم اسی رفتار کے ساتھ پولیو مہم جاری رکھیں گے تو جلد ہی اس کے بہترین نتائج سامنے آئین گے، پولیو جیسی بیماریوں سے بچوں کو ویکسینیشن کے ذریعے بچایا جاسکتا ہے اور ہم اس کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہیں، پاکستان اور افغانستان دنیا کے دو ملک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی پایا جاتا ہے، پاکستان میں 2020 میں 81 پولیو کیس رپورٹ ہوئے جن میں سے 22 کیسز سندھ سے ہیں۔
پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن، دنیا بھر کے طبی ماہرین اور پاکستان اور خطے کے بڑے دینی اسکالرز بھی پولیو ویکسین کے حق میں بات کرتے ہیں جو نہ صرف پولیو سے بچاؤ بلکہ ماحول سے اس کے خاتمے کے لیے بھی سب سے محفوظ اور موثر طریقہ ہے، اس ویکسین کی 10 ارب خوراکیں گزشتہ دہائی میں دنیا بھر میں 3 ارب بچوں کو دی گئی ہیں جس کے نتیجے میں پولیو کے 10 ملین واقعات سے گریز کیا گیا ہے۔