بحیرہ روم (اصل میڈیا ڈیسک) یورپی ملکوں اور عرب ممالک کی افواج پر مشتمل فوجی دستے آج سوموار سے بحیرہ روم میں فوجی مشقیں شروع کر رہے ہیں۔
العربیہ چینل کے مطابق قبرص نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آج پیر سے شروع ہونے والی فوجی مشقیں چھ دسمبر تک جاری رہیں گی جن میں یورپی اور عرب ممالک حصہ لیں گے۔
قبرص کی وزارت دفاع نے بتایا کہ ان فوجی مشقوں میں جو خطے میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہے میں قبرص کے علاوہ فرانس ، یونان ، مصر اور امارات بھی شرکت کریں گے۔
ان مشقوں کا مقصد شریک ممالک کے ساتھ دفاعی تعاون اور آپریشنل تعاون کو مستحکم کرنا ہے۔ مشقوں میں فضائیہ اور نیوی کے دستے بھی شرکت کریں گے۔
قبرص کی وزارت خارجہ نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ترکی مشرقی بحیرہ روم میں اپنے طرز عمل کو درست کرے گا اور بات چیت کے مطالبات کا جواب دے گا۔
قبرص کی وزارت خارجہ نے العربیہ اور الحدث چینلز کو خصوصی بیانات دیتے ہوئے کہا کہ تُرکی کا موجودہ موقف ان کے مطالبات کے جواب میںحوصلہ افزا نہیں۔ ہم نے انقرہ سے بحیرہ روم میں مداخلت سے باز رہنے کو کہا ہے کہ مگر ترکی نے ہمارے مطالبات کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔
قبرصی ایوان نمائندگان کے اسپیکر ادموس ادو نے 1974 میں جزیرے کے شمالی حصے پر قبضے کے بعد ترک صدر ایردوآن کے فاروشا شہر کے دورےکی شدید مذمت کی تھی اور اس دورے کوغیر قانونی قرار دیتے ہوئے زور دیا تھا کہ یہ “اشتعال انگیزی” اور ناقابل قبول ہے۔
دوسری طرف یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے عہدیدار جوزپ بوریل نے تصدیق کی کہ قبرص سے متعلق ترکی کے بیانات سے یورپی ممالک کے ساتھ تناؤ بڑھانے کا باعث بن رہے ہیں۔