وسکونسن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی ریاست اریزونا اور وسکونسن نے بھی ٹرمپ کے مقابلے میں جو بائیڈن کی جیت کی تصدیق کردی ہے۔ ٹرمپ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگاتے رہے ہیں تاہم دونوں ریاستوں کا کہنا ہے کہ انتخابات منصافانہ ہوئے۔
امریکی ریاست اریزونا اور وسکونسن نے پیر 30 نومبر کو ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل کر لیا اور دونوں ہی ریاستوں نے انتخابات میں نو منتخب صدر جو بائیڈن کی کامیابی کی باضابطہ طور پر تصدیق کر دی۔ بائیڈن کو جنوب مغربی ریاست اریزونا میں ٹرمپ کے مقابلے صرف 10 ہزار ووٹ زیادہ ملے اور بہت معمولی فرق سے کامیابی حاصل کی۔
ریاست اریزونا میں ریپبلکن کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے جہاں سن 1992 میں ڈیموکریٹک امیدار بل کلنٹن کامیاب ہوئے تھے اور اس کے بعد دوسری مرتبہ اب جو بائیڈن کو کامیابی ملی ہے۔ ریاست وسکونسن میں انتخابی حکام نے دو کاؤنٹیز میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کرنے کے بعد جو بائیڈن کی جیت کی تصدیق کر دی ہے۔ اس ریاست میں بائیڈن کو ٹرمپ کے مقابلے میں 20 ہزار 600 ووٹ زیادہ ملے۔
موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلیوں کے الزام عائد کرتے ہوئے اب تک اپنی شکست تسلیم کرنے سے انکار کرتے رہے ہیں۔ لیکن اس ضمن میں ابھی تک انہیں کسی ریاستی اور وفاقی عدالت میں کوئی کامیابی نہیں ملی ہے۔
ریاست وسکونسن میں ٹرمپ کی ٹیم نے تقریباً دو لاکھ 38 ہزار بیلٹ کو نااہل قرار دیکر نتائج کو بدلنے کا جو دعوی پیش کیا تھا اس پر ریاست کے انتخابی کمیشن نے ان کی ٹیم کو پانچ روز کے اندر مقدمہ درج کرنے کی اجازت دی تھی۔ ٹرمپ کی ٹیم نے بغیر کسی ثبوت کے یہ دعوی کیا تھا کہ مذکورہ بیلٹ جعلی ہیں۔
وسکونسن کی ڈین اور میلوکی کاؤنٹی میں بیلٹ کی دوبارہ گنتی کے لیے ٹرمپ کو 30 لاکھ ڈالر کی رقم بھی ادا کرنی پڑی لیکن دوبارہ گنتی سے بھی نتائج پر کوئی فرق نہیں پڑا۔ ریاست کے اٹارنی جنرل جوش کاؤل نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا، ”اس دعوے کی قطعی کوئی بنیاد نہیں ہے کہ وسیع پیمانے پر دھاندلی ہوئی تھی جس کی وجہ سے نتائج متاثر ہو سکتے۔”
اس کے بعد وسکونسن کے ڈیموکریٹ گورنر ٹونی ایورز نے جو بائیڈن کی جیت کی تصدیق کرتے ہوئے سرٹیفیکیٹ پر دستحظ کر دیے۔ وسکونسن سے بائیڈن کو 10 الیکٹورل ووٹ ملے۔ اس موقع پر گورنر نے اپنے بیان میں انتخابی حکام کے منصفانہ انتخابات کرانے پر شکریہ اداکرتے ہوئے کہا، ”آج میں نے تین نومبر کو ہونے والے انتخابات کی تصدیق کرنے کے اپنے فرض کو پورا کر دیا۔”
ٹرمپ نے اریزونا میں انتخابی حکام پر کرپشن میں ملوث ہونے اور دھاندلی کا الزام عائد کیا تھا۔ ان کے وکلاء نے بھی بغیر ثبوت کے انتخابات میں دھاندلی کے دعووں پر بات چیت کے لیے ریاستی قانون سازوں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں، تاہم یہاں بھی انہیں شکست ہوئی۔
اریزونا کی سکریٹری برائے خارجہ کیٹی ہوبس نے بائیڈن کی فتح کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ متعدد بے بنیاد دعوں اور الزامات کے بر عکس انتخابات، ”شفافیت، درستگی اور انصاف کے ساتھ ہوئے۔”
امریکی صدارتی انتخابات میں کئی بار ریاستیں ووٹنگ کے دن کے بعد باضابطہ طور پر ووٹوں کی گنتی کی تصدیق کے لیے طویل وقت لگاتی ہیں۔ اس بار کے انتخابات میں ٹرمپ کی ٹیم نے چونکہ دھاندلی کے الزامات عائد کیے ہیں اس لیے یہ انتخابات کافی دنوں سے سرخیوں میں ہیں۔
اس دوران ٹرمپ نے گر چہ ابھی تک اپنی شکست تسلیم نہیں کی ہے تاہم جو بائیڈن کی ٹیم نے اقتدار کی منتقلی کا عمل شروع کر دیا ہے اور ان کی ٹیم کی تشکیل کا عمل بھی جاری ہے۔