جرمن دوا ساز کمپنی ’بائیو این ٹیک‘ اور ادویات تیار کرنے والے اس کے امریکی پارٹنر ادارے فائزر نے یورپی میڈیسن ایجنسی کو کورونا وائرس کے خلاف اپنی تیار کردہ ویکسین کے استعمال کی مشروط منظوری کی درخواست دے دی ہے۔
ادویات کے عام استعمال کی اجازت دینے والے یورپی ادارے کو دی گئی اس درخواست کی آج منگل یکم دسمبر کے روز ‘بائیو این ٹیک‘ اور فائزر دونوں نے تصدیق کر دی۔ ان دونوں دوا ساز اداروں کی طرف سے بتایا گیا کہ انہوں نے یورپی میڈیسن ایجنسی کے ساتھ رابطہ کر کے اپنی تیار کردہ ویکسین سے متعلق ضابطے کی کارروائی چھ اکتوبر کو ہی شروع کر دی تھی اور کل پیر تیس نومبر کو کورونا وائرس کے خلاف اس ویکسین کی منظوری کی باقاعدہ درخواست بھی دے دی گئی۔
ان دونوں جرمن امریکی اداروں کے اس اقدام سے صرف ایک روز قبل ‘بائیو این ٹیک‘ اور فائزر کے حریف دوا ساز ادارے ‘موڈَیرنا‘ نے بھی یہ اعلان کر دیا تھا کہ وہ امریکی اور یورپی ریگولیٹرز کو درخواست دے رہا ہے کہ اس کی کووڈ انیس نامی وبائی بیماری کے خلاف تیار کردہ ویکسین کے ہنگامی بنیادوں پر استعمال کی منظوری دے دی جائے۔
ادھر جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق جرمن فارما کمپنی ‘بائیو این ٹیک‘ (BioNTech) نے کہا ہے کہ اگر اس کی تیار کردہ ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی گئی، تو یورپ میں اس ویکسین کا استعمال رواں سال کے ختم ہونے سے پہلے یعنی اسی ماہ بھی شروع ہو سکتا ہے۔ ‘بائیو این ٹیک‘ اور فائزر کی تیار کردہ اس ویکسین کو اب تک BNT162b2 کا نام دیا گیا ہے۔
‘بائیو این ٹیک‘ اور اس کے پارٹنر امریکی ادارے فائزر کی طرف سے گزشتہ ماہ کہا گیا تھا کہ ان کی تیار کردہ ویکسین تجرباتی طور پر ہزارہا افراد کو دی گئی تھی اور اس کے کورونا وائرس کے خلاف کامیاب اور مؤثر ثابت ہونے کی شرح 95 فیصد رہی تھی۔ مزید یہ کہ عمر رسیدہ انسانوں میں، جن کے کورونا وائرس کا شکار ہو جانے کا خطرہ قدرے زیادہ ہوتا ہے، اس نئی ویکسین کے کامیاب استعمال کی شرح 94 فیصد سے زائد رہی تھی۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے پیش نظر جرمن کمپنی ‘بائیو این ٹیک‘ اور امریکی ادارے فائزر نے کئی دیگر ممالک اور خطوں میں بھی اپنی بنائی ہوئی ویکسین کے استعمال کی اجازت کے لیے باقاعدہ درخواستیں پہلے ہی سے دے رکھی ہیں۔ اس ہنگامی منظوری کے لیے درخواستیں امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن اور برطانوی ریگولیٹر اتھارٹی ایم ایچ آر اے کے علاوہ آسٹریلیا، کینیڈا اور جاپان سمیت کئی ممالک میں دی گئی ہیں۔