سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) عرب نشریاتی اداراے الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہمسایہ ممالک سعودی عرب اور قطر تین سال سے زائد عرصے سے جاری تنازعے کے خاتمے کے لیے ایک ابتدائی معاہدہ کر لینے کے قریب تر پہنچ گئے ہیں۔
الجزیرہ ٹیلی وژن نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ پیش رفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیئرڈ کُشنر کے خلیجی ممالک کے دورے کے بعد سامنے آئی۔ وہ جنوری میں صدر ٹرمپ کے اقتدار چھوڑنے سے پہلے پہلے ان خلیجی ممالک کا تنازعہ حل کرنے کی آخری کوشش کر رہے ہیں۔ جیئرڈ کُشنر نے رواں ہفتے کے آغاز پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات کے بعد وہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کے لیے بدھ کو دوحہ پہنچے تھے۔
بدھ کے روز امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل (ڈبلیو ایس جے) نے امریکی عہدیداروں کے حوالے سے لکھا تھا کہ ان مذاکرات میں اس بات پر توجہ مرکوز کی جانا تھی کہ قطری جہازوں کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔ امریکی ٹی وی بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ممکنہ ابتدائی معاہدے میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر شامل نہیں ہوں گے۔ ان تینوں ممالک نے سعودی عرب کا ساتھ دیتے ہوئے قطر کی مخالفت کی تھی۔
جون دو ہزار سترہ میں ان ممالک نے ریاض حکومت کے ساتھ مل کر قطر کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے اور تب سے ان ممالک نے قطر کی طرف سے اپنی فضائی، سمندری اور زمینی حدود استعمال کیے جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ان ممالک نے قطر پر دہشت گردی اور ایران کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ دوحہ حکومت متعدد مرتبہ ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر چکی ہے۔
ان ممالک نے قطر کی ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے تیرہ شرائط رکھی تھیں، جن میں الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کو بند کرنا بھی شامل تھا۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق قطر کی ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے اب ان خلیجی ممالک نے اپنی شرائط میں نرمی کی ہے اور سعودی عرب یہ تنازعہ حل کرنے کے لیے مشترکہ مفادات تلاش کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ کنگز کالج لندن کے اسسٹنٹ پروفیسر آندریاس کریگ کا کہنا ہے کہ یہ خوشخبری ہے کہ سعودی عرب اور قطر تنازعے کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ”خلیجی ممالک میں نظریاتی دراڑ سعودی عرب کے برعکس قطر اور متحدہ عرب امارات کے مابین زیادہ ہے۔‘‘
قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے دو ہفتے قبل تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ دوحہ ہر اس مکالمے کا خیرمقدم کرتا ہے، جس کی بنیاد قطر کی خود مختاری کے احترام پر ہو۔