اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستانی ہسپتال کورونا وائرس کے مریضوں سے بھر گئے ہیں اور اس وبا کی دوسری لہر کے دوران انہیں مریضوں کی مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد کا مقابلہ کرنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔
یہ بات ملکی ڈاکٹروں کی تنظیم پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل سجاد قیصر نے آج اتوار کے روز بتائی۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں صورت حال نازک تر ہوتی جا رہی ہے اور کورونا کے نئے روزانہ کیسز مسلسل زیادہ ہوتے جا رہے ہیں۔
سجاد قیصر نے یہ بھی بتایا کہ ہسپتالوں میں داخل ہونے والے مریض کورونا وائرس کے باعث مخدوش حالت میں ہیں اور ان کے لیے بستر بھی دستیاب نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ”نیا مریض خوش قسمت ہو تو اسے بستر ملتا ہے ورنہ اگر کوئی مریض ڈسچارج ہو جائے تبھی بستر مل سکتا ہے۔‘‘
ہسپتالوں میں بستروں کے علاوہ وینٹیلیٹرز اور آکسیجن کے سلنڈروں کی بھی قلت ہے۔ یہ اشیاء کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی جان بچانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
گزشتہ شب پشاور کے ایک ہسپتال میں آکسیجن کی سپلائی ختم ہونے کے باعث کورونا وائرس سے متاثرہ سات مریض انتقال کر گئے۔
خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے ترجمان فرہاد خان نے بتایا کہ میڈیکل آکسیجن ٹینک دوبارہ بھرنے کے لیے سپلائی راولپنڈی سے لائی جا رہی تھی تاہم وقت پر سپلائی نہ پہنچ پانے کے باعث مریضوں کو نہ بچایا جا سکا۔
صوبائی وزیر صحت تیمور خان جھگڑا نے اس حوالے سے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ہسپتال کا بورڈ آف گورنرز اس واقعے کی تحقیقات 48 گھنٹوں میں مکمل کر لے گا اور اس کے نتائج عوام کے سامنے رکھے جائیں گی۔
پاکستان میں دو دسمبر سے اس وائرس کی نئی انفیکشنز کی روزانہ تعداد بدستور تین ہزار سے زیادہ ہی رہتی رہی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 58 افراد کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ ملک میں اب بھی کورونا ٹیسٹ کیے جانے کی شرح کافی کم ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 41 ہزار سے زائد ٹیسٹ کیے گئے۔ پاکستان میں فی دس لاکھ آبادی میں اوسطا صرف 25,840 ٹیسٹ کیے گئے جب کہ بھارت میں یہ تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔
اب تک مجموعی طور پر پاکستان میں کورونا وائرس کے 416,499 کیسز اور 8,361 ہلاکتیں ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔