نئی دہلی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں ہزارہا کسانوں کے زرعی قانونی اصلاحات کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ ان مظاہروں میں ملکی کسانوں کی نمائندہ تیس تنظیمیں شریک ہیں اور ابھی تک مذاکراتی عمل ناکام ہی رہا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی اعلان کردہ زرعی اصلاحات کے خلاف بھارتی کسان گزشتہ کئی دنوں سے اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے اس احتجاج کو ختم کروانے کے لیے حکومتی نمائندوں کے ان سے مذاکرات اب تک ناکام ہی رہے ہیں۔ فریقین کے مابین متنازعہ معاملات پر اختلافات تاحال ختم ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔ یہ کسان نئی دہلی حکومت کے خلاف سڑکوں پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔بھارتی کسانوں کے احتجاج میں جسٹن ٹروڈو بھی ’شامل‘
بھارت میں ہندو قوم پرست سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی نے دارالحکومت نئی دہلی میں کاروباری افراد سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ کسانوں کی فلاح و بہبود کا عزم رکھتے ہیں۔ فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سالانہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ نئے قوانین کا مقصد حقیقت میں کسانوں کو خوشحال بنانا ہے۔ ان کے نفاذ سے زرعی شعبے میں سرمایہ کاری بڑھے گی اور کسانوں سے اجناس کی خریداری کا نظام بہتر خطوط پر استوار کیا جا سکے گا۔ نریندر مودی کے مطابق زرعی سرمایہ کاری سے لاکھوں کسانوں کو مالی منفعت حاصل ہو گی، جو ان کے لیے راحت کا باعث بنے گی۔ وزیر اعظم مودی کے مطابق پرائیویٹ سیکٹر کو آگے بڑھ کر ملک کے زرعی شعبے کو بہتر بنانے میں مدد دینا ہو گی اور اسی عمل سے ملک میں خوشحالی بڑھے گی۔
بھارتی کسان نئی قانونی اصلاحات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چاول، گندم اور دوسرے اجناس کی لازمی خریداری ان کے لیے شدید نقصان کا باعث بنے گی۔ وہ نئی زرعی قانونی اصلاحات کی منسوخی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کسانوں کا احتجاج گزشتہ دوہفتوں سے جاری ہے۔ اب تک کی بات چیت سے یہ واضح ہوا ہے کہ حکومت اپنے نافذ کردہ قوانین کو واپس لینے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کسان اپنی اجناس کے لیے نئی زرعی منڈیوں کے متلاشی ہیں اور اس قانون سازی سے ان کو اجناس کی فروخت میں زیادہ مشکلات کا سامنا ہو گا۔ کسانوں کا موقف بھی یہی ہے کہ نئے قوانین ان سے مشوروں کے بغیر نافذ کیے گئے ہیں۔ انڈیا فارمرز یونین کے لیڈر بلبیر سنگھ راجیوال کا کہنا ہے کہ ان کی احتجاجی تحریک پرامن ہے اور اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت ان کے مطالبات پورے نہیں کرتی۔مودی اچھے دن لانے کا وعدہ پورا نہ کر سکے، بھارتی کسان
نریندر مودی کے اعتماد سازی سے متعلق حالیہ بیانات کے باوجود کسانوں کے نمائندے نئے قوانین کے خاتمے پر ہی مصر ہیں۔ اس دوران ملکی وزیر تجارت پیوش گوئل کا کہنا ہے کہ کسانوں کی اس احتجاجی تحریک میں بائیں بازو کے افراد اور ماؤ نواز گوریلے بھی شامل ہو گئے ہیں اور یہ کسانوں کے مفادات اور حکومت دونوں کے لیے انتہائی پریشانی کا باعث ہے۔ ایسے خدشات بھی ہیں کہ اس احتجاجی تحریک میں ایسے عناصر کی موجودگی سے بدامنی اور پرتشدد واقعات بھی دیکھنے میں آ سکتے ہیں۔