پشاور (اصل میڈیا ڈیسک) انسانیت سوز اور دل دہلا دینے والے سانحہ آرمی پبلک اسکول کو 6 برس بیت گئے لیکن اس سانحے کو یاد کر کے قوم کا غم آج بھی تازہ ہے۔
6 سال قبل علم دشمنوں نے معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا تھا اور 16 دسمبر 2014 کو مہاجرین کے روپ میں پاکستان داخل ہونے والے سفاک دہشتگردوں نے مقامی افراد کی مدد سے آرمی پبلک سکول پر حملہ کیا تھا اور حصول علم میں مگن بچوں پر فائرنگ کر دی۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز نے اسکول کا گھیراؤ کیا اور خود کار اسلحے سے لیس کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 6 خود کش حملہ آوروں کو طویل آپریشن کے بعد ہلاک کیا تھا۔
6 گھنٹے سے زیادہ کے آپریشن کے بعد اسکول کو کلئیر کیا گیا، سانحہ اے پی ایس میں بچوں سمیت 130 سے زیادہ افراد شہید ہوئے تھے۔
اس واقعے نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں نئی روح پھونک دی جس کے بعد حکومت اور دیگر اداروں نے مل کر نیشنل ایکشن پلان بنایا اور شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے ذریعے دہشتگردوں کا صفایا کیا گیا۔
دل خراش واقعے میں اپنے جگر گوشے کھونے والے اپنے بچھڑے پیاروں کو یاد کرتے ہیں تو آنسو ہیں کہ رکنے کا نام نہیں لیتے تاہم جب انہیں شہدا کے حوالے سے یاد کیا جاتا ہے تو وہ خود کو ممتاز سمجھتے ہیں۔
جہاں ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ شہدا آرمی پبلک سکول کی قربانیوں کی بدولت ممکن ہوا وہیں تعلیم دشمن عناصر کے عزائم بھی خاک میں مل گئے۔