یونان (اصل میڈیا ڈیسک) یونانی وزیر خارجہ نیکوس ڈینڈیس نے کہا ہے کہ ترکی کے اقتصادی اور تجارتی شعبوں کے خلاف یورپی یونین کی پابندیاں ایک “پہلا قدم” ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ وہ دوسرے افراد اور اداروں کے خلاف پابندیوں کا دائرہ وسیع ہو گا۔
یونانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی پر امریکی پابندیوں کے اثرات وقت کے ساتھ ساتھ واضح ہوجائیں گے۔ یہ ایک “مضبوط اور واضح پیغام” ہے۔
ڈینڈیاس نے مزید کہا کہ ہم بحیرہ روم کے مشرقی خطے میں امریکا کی گہری توجہ کے منتظر ہیں کیونکہ اس سے بلا شبہ علاقائی امن اور استحکام میں مدد ملے گی۔”
امریکی محکمہ خارجہ نے جمعہ کے روز انکشاف کیا تھا کہ ترکی پر پابندیاں عاید کرنا امریکا مخالف دشمن قانون کے دائرہ کار میں آتا ہے ، جسے CAATSA کہا جاتا ہے۔
وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا مائیک پومپیو نے ترکی کے ایس -400 میزائل سسٹم کے حصول کے بارے میں اپنے ترک ہم منصب میلوت اوچو اوگلو سے ٹیلی فون پربات چیت کی ہے۔ پومپیو نے زور دیا کہ اس اقدام سے امریکی ٹیکنالوجی اور فوجی اہلکاروں کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔
پومپیو نے مزید کہا کہ پابندیوں کا مقصد ترکی یا امریکا کے کسی دوسرے اتحادی یا شراکت دار کی فوجی صلاحیتوں یا جنگی تیاریوں کو نقصان پہنچانا نہیں ہے۔