امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے خبردار کیا ہے کہ نو منتخب صدر جو بائیڈن کی ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں واپسی ان کی بہت بڑی غلطی ہو گی۔ انہوں نے کہا سنہ 2015 میں طے پانے والے معاہدے کے بعد مشرق وسطی میں حالات یکسر تبدیل ہو چکے ہیں۔
فاکس نیوز پر براڈکاسٹر مارک لیون کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ آنے والے امریکی صدر جوبائیڈن اور ان کی انتظامیہ میں اہم عہدوں پر فائز ہونے کے امیدواروں کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر باراک اوباما کی انتظامیہ میں شامل عہدیداروں کی نئی امریکی حکومت میں شمولیت کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ دوسروں کو ایک مناسب موقع دینا چاہتا ہوں لیکن ہم جانتے ہیں کہ (بائیڈن) نے اپنی انتظامیہ میں کن لوگوں کو شامل ہونے کے لیے کہا ہے۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ 8 سالوں سے کیا کر رہے ہیں۔ وہ ایران سے مطمئن ہوئے اور اسے دنیا بھر میں دہشت گردی پر عمل کرنے کی اجازت دی۔ انہوں نے اسے بڑے پیمانے پر چیک دیئے اور رقوم اس کے حوالے کیں۔ حقیقی معنوں میں سابق حکمرانوں نے مشرقوسطی میں امن اور استحکام کے لے کچھ نہیں کیا۔
پومپیو نے نشاندہی کی کہ ان عہدے داروں کا خیال ہے کہ جب تک فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوتا اس وقت تک مشرق وسطی میں امن کے عناصر کو فروغ دینا ناممکن ہے ۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گیم رولز توڑ دیے اور اسرائیل فلسطین تنازعے کے حل کو علاقائی استحکام کو فروغ دینے کے کام سے بالاتر رکھنے سے انکار کر دیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ 2021 میں امریکی حکومت کواندازہ ہوگا کہ اب مشرق وسطی پہلے جیسا نہیں رہا۔ اب حالات 2015 کی نسبت بہت بدل چلے ہیں۔ ایرانی حکومت کو مطمئن کرنے سے ہی امریکی عوام کے لیے خطرات پیدا ہوں گے۔
خیال رہے کہ جوبائیڈن نے اس سے قبل جوہری معاہدے میں واپسی کے اپنے ارادے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جہاں سے ٹرمپ انتظامیہ نے سنہ 2018 میں یکطرفہ طور پر دستبرداری اختیار کرلی تھی۔ وہاں سے معاہدہ بحال کیا جائے گا۔