برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی لہر پھیلنے کے بعد دنیا کے 40 سے زیادہ ممالک نے وہاں سے آنے والے مسافروں کے داخلے پر پابندی عاید کردی ہے اور اس کے ساتھ فضائی روابط بھی منقطع کردیے ہیں جس کے بعد برطانیہ دنیا سے کٹ کررہا گیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی شکل 70 فی صد زیادہ قابلِ انتقال ہے اور اب یہ وائرس زیادہ تیزی سے لوگوں میں پھیل سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ابتدائی علامات کے مطابق کرونا وائرس کی نئی شکل زیادہ آسانی سے لوگوں کے درمیان پھیل سکتی ہے۔
برطانوی دفترخارجہ ،دولتِ مشترکہ اور ترقی نے اعلان کیا ہے کہ درج ذیل ممالک نے برطانیہ سے آنے والے مسافروں کے داخلے پر پابندی عاید کردی ہے:
یونان نے برطانیہ سے آنے والے مسافروں کے لیے ایک نیا ضابطہ متعارف کرایا ہے اور ان پر ملک میں آمد کے بعد سات روز تک قرنطین میں رہنے کی پابندی عاید کردی ہے۔
چلّی نے گذشتہ چودہ روز کے دوران میں برطانیہ میں قیام کرنے والے تمام غیرملکی شہریوں کے داخلے پر پابندی عاید کردی ہے۔
سعودی عرب ، کویت اور عُمان نے اپنی برّی ، بحری اور فضائی سرحدیں مکمل طور پر بند کردی ہیں۔
فرانس نے برطانیہ سے آنے والے تمام مسافروں اور مال بردار ٹریفک کے 48 گھنٹے تک ملک میں داخلے پر پابندی عاید کردی ہے۔اس پابندی کا منگل کی شب خاتمہ ہوگا۔اس کا اطلاق تمام پروازوں اور انگلش چینل ٹنل کے ذریعے آنے والے ٹریفک پر ہوگا۔
اس ٹنل کے ذریعے برطانیہ سے منسلک ایک اور ملک بیلجیئم نے تمام مسافروں کے 24 گھنٹے تک ملک میں داخلے پر پابندی عاید کی ہے۔ان میں راہداری مسافر بھی شامل ہیں جو بیلجیئم سے گزر کر کسی دوسرے ملک میں جانا چاہتے ہیں۔
جرمنی نے 31 دسمبر تک اور نیدرلینڈز نے نئے سال کے آغاز تک برطانیہ سے آنے والی پروازوں کے داخلے پر پابندی عاید کردی ہے۔اسپین نے منگل سے تاحکم ثانی برطانیہ سے آنے والی پروازوں کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔تاہم ہسپانوی شہریوں یا ہسپانوی اقامت کے حامل افراد کو لانے والی پروازیں اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گی۔ اسپین نے جنوبی مغربی ساحلی علاقے میں برطانوی کالونی جبرالٹر ( جبل الطارق) کے ساتھ سرحدی کنٹرول کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سوئٹزر لینڈ نے برطانیہ اور جنوبی افریقا سے آنے والے تمام غیرملکیوں کے داخلے پر پابندی عاید کردی ہے اور 14 دسمبر کے بعد آنے والے تمام افراد کو قرنطین میں رہنے کا حکم دیا ہے۔
اٹلی نے 6 جنوری تک برطانیہ کے ساتھ تمام پروازوں کی آمد ورفت معطل کردی ہے اور برطانیہ میں گذشتہ 14 روز کے دوران میں مقیم رہنے والے کسی بھی فرد کے ملک میں داخلے پر پابندی عاید کردی ہے۔
روس نے منگل سے ایک ہفتے تک برطانیہ کے لیے تمام پروازیں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔آسٹریا نے یکم جنوری تک برطانیہ سے آنے والی کسی بھی مسافر پرواز کو اپنے کسی ہوائی اڈے پر اُترنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ڈنمارک نے بدھ کو 0900 جی ایم ٹی تک برطانیہ سے آنے والی تمام پروازوں کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ سویڈن نے برطانیہ اور ڈنمارک سے آنے والے تمام مسافروں کے ملک میں داخلے پر پابندی عاید کردی ہے۔
ناروے نے سوموار سے اور کروشیا نے اتوار سے آیندہ 48 گھنٹے تک برطانیہ سے آنے والی پروازوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عاید کی ہے۔بلغاریہ نے 31 جنوری تک برطانیہ جانے اور وہاں سے آنے والی پروازیں معطل کردی ہیں۔مالٹا نے تاحکم ثانی برطانیہ کے لیے پروازوں کی آمد ورفت معطل کردی ہے۔
فن لینڈ نے بھی برطانیہ کے ساتھ فضائی ٹریفک کو معطل کردیا ہے اور اس کی قومی فضائی کمپنی فن ائیر نے دو ہفتے تک برطانیہ کے لیے اپنی تمام پروازیں معطل کردی ہیں۔
ایران نے سوموار سے دو ہفتے تک برطانیہ کے لیے اپنی تمام پروازیں معطل کی ہیں اور برطانیہ میں موجود تمام ایرانی طیاروں سے کہا گیا ہے کہ وہ مسافروں کے بغیر ہی ملک لوٹ آئیں۔
ترکی نے تاحکم ثانی برطانیہ ، ڈنمارک ، نیدرلینڈز اور جنوبی افریقا سے آنے والی تمام پروازیں عارضی طور پر معطل کردی ہیں۔اردن نے 3 جنوری تک برطانیہ سے آنے والی تمام براہ راست اور بالواسطہ پروازوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عاید کردی ہے۔
سوڈان نے سوموار سے پانچ جنوری تک برطانیہ ، نیدرلینڈز اور جنوبی افریقا سے آنے والے مسافروں کے ملک میں داخلے پر پابندی کی ہے۔تُونس نے تاحکم ثانی برطانیہ ، جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کے ساتھ فضائی روابط معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔نیزان تینوں ممالک میں مقیم یا عارضی طور پر ٹھہرنے والے کسی بھی شخص کوتُونس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ہانگ کانگ نے برطانیہ سے تمام پروازوں کے داخلے پر پابندی عاید کردی ہے اور بھارت نے 31 دسمبر تک برطانیہ کے ساتھ پروازوں کی آمدورفت معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان نے منگل سے 29 دسمبر تک برطانیہ سے مسافروں کی آمد پرعارضی پابندی عاید کرنے کا اعلان کیا ہے۔تاہم برطانیہ میں مقیم پاکستانی شہری ملک میں لوٹ سکتے ہیں لیکن انھیں کووِڈ-19 کے ٹیسٹ کی منفی رپورٹ کا حامل ہونا چاہیے۔