خلیج فارس (اصل میڈیا ڈیسک) کئی خلیجی عرب ممالک نے اپنی تمام زمینی اور بحری سرحدیں سیل کر کے اپنے ہاں فضائی آمد و رفت بھی منقطع کر دی ہے۔ سعودی عرب اور عمان نے ایک ہفتے کے لیے جبکہ کویت نے یکم جنوری تک تمام غیر ملکی تجارتی پروازیں ممنوع کر دی ہیں۔
متعدد عرب ریاستوں کے ان اقدامات کی وجہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران کئی ممالک میں اس وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار میں دیکھا جانے والا اضافہ بنا۔ اس کے علاوہ ایک بڑی وجہ یہ بھی بنی کہ برطانیہ میں کووڈ انیس نامی بیماری کا باعث بننے والے کورونا وائرس کی ایک ایسی تبدیل شدہ یا ‘میوٹیٹڈ‘ قسم بھی گردش میں ہے، جو اس وائرس کی عمومی قسم کے مقابلے میں ستر فیصد زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔
خلیج فارس کی آبادی کے لحاظ سے بڑی اور اقتصادی طور پر علاقائی سپر طاقت سمجھی جانے والی ریاست سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے اعلان کے مطابق سعودی عرب کی بیرونی دنیا کے ساتھ تمام تر زمینی، بحری اور فضائی حدود کل اتوار کو رات گئے ہی بند کر دی گئی تھیں۔ اس کے ساتھ ہی سعودی عرب کے بیرونی دنیا کے ساتھ تمام فضائی رابطے بھی کم از کم ایک ہفتے کے لیے منقطع کر دیے گئے ہیں۔
اس مدت میں ضروری سمجھا گیا تو مزید ایک ہفتے کی توسیع کی جا سکے گی۔ تاہم اس عرصے کے دوران ان غیر ملکی تجارتی پروازوں کو سعودی عرب سے واپسی کی اجازت ہو گی، جو اس پابندی کے نفاذ سے پہلے کسی نہ کسی سعودی ہوائی اڈے پر اتر چکی تھیں۔
خلیج کی چھوٹی سی ریاست عمان نے بھی کل منگل بائیس دسمبر سے اپنی جملہ زمینی، فضائی اور سمندری حدود کی بندش کا اعلان کر دیا ہے۔ اس بارے میں ایک حکومتی فیصلے کی سرکاری ٹیلی وژن سے آج پیر کے روز نشر کی گئی تفصیلات کے مطابق کل منگل کے دن سے ملک کی جملہ حدود اور غیر ملکی مسافر پروازوں کی آمد و رفت بھی ایک ہفتے کے لیے بند رہیں گی۔
کویتی وزارت مواصلات کی طرف سے ٹوئٹر پر پیر اکیس دسمبر کو کیے گئے ایک اعلان کے مطابق ملک کی تمام بری، بحری اور فضائی حدود مقامی وقت کے مطابق آج پیر گیارہ بجے قبل از دوپہر سے اگلے برس یکم جنوری تک کے لیے سربمہر کر دی گئی ہیں۔ اس عرصے کے دوران بیرونی ممالک سے آنے والی کسی بھی مسافر پرواز کو کویت میں اترنے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔
کویت نے بھی یہ فیصلہ کورونا وائرس کے نئے ‘سٹرین‘ کے اپنے ہاں پہنچنے کو روکنے کے لیے کیا ہے۔ اس کے علاوہ کویتی حکومت نے سعودی عرب اور عمان کے برعکس اپنے ملک کا بیرونی دنیا سے ہر قسم کا سفری رابطہ منقطع کر دینے کا فیصلہ صرف ایک ہفتے کے لیے نہیں بلکہ 12 دنوں کے لیے کیا ہے۔
برطانیہ میں کورونا وائرس کے نئے ’سٹرین‘ کے باعث پیدا شدہ صورت حال اور اس وبا کے تیز رفتار پھیلاؤ کے پیش نظر آج پیر 21 دسمبر کے روز پاکستان نے بھی اپنے ہاں برطانیہ سے آنے والے ملکی یا غیر ملکی مسافروں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔
اس بارے میں کابینہ سیکریٹریٹ کے شہری ہوا بازی سے متعلق ڈویژن کی طرف سے جاری کردہ ایک نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ منگل 22 دسمبر کو رات بارہ بجے سے 29 دسمبر رات 12 بجے تک پاکستان کی فضائی حدود میں برطانیہ سے آنے والی تمام مسافر پروازوں کی لینڈنگ پر پابندی ہو گی۔
پاکستانی حکومت کے فیصلے کے مطابق اس پابندی کا اطلاق ان مسافروں پر بھی ہو گا جنہوں نے اپنا سفر برطانیہ سے شروع کیا ہو یا جو گزشتہ دس دنوں کے دوران برطانیہ میں موجود رہے ہوں اور وہ چاہے براہ راست برطانیہ سے پاکستان پہنچنے کا اردادہ رکھتے ہوں یا کسی دوسرے ملک کے راستے۔
برطانیہ میں کووڈ انیس کا باعث بننے والے نئے کورونا وائرس کی ایک جینیاتی طور پر بدلی ہوئی قسم کی تشخیص کا اعلان برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کل اتوار کے روز کیا تھا۔ ساتھ ہی جانسن نے یہ بھی کہا تھا کہ ‘میوٹیٹڈ‘ وائرس عام کورونا وائرس کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ رفتار سے پھیل رہا ہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہی برطانوی سربراہ حکومت نے برطانیہ خاص کر انگلینڈ کے کئی حصوں میں کورونا وائرس کی وبا کے خلاف انتہائی نوعیت کے لاک ڈاؤن اور پابندیوں کا اعلان بھی کر دیا تھا۔
برطانیہ میں کورونا وائرس کی تبدیل شدہ قسم کا وبائی پھیلاؤ ثابت ہونے کے بعد سے اب تک درجنوں یورپی اور غیر یورپی ممالک برطانیہ کے ساتھ اپنے تمام زمینی، بحری اور فضائی رابطے معطل کر چکے ہیں۔ متعدد عرب ممالک کی طرف سے بیرونی دنیا کے ساتھ فضائی رابطے معطل اور اپنی جملہ سرحدوں کو سربمہر کر دینے کے فیصلے بھی اسی تناظر میں کیے گئے کہ کورونا وائرس کے نئے ‘سٹرین‘ کو ان ممالک میں پہنچنے سے روکا جا سکے۔