روس معاملے میں ملوث افراد کو صدر ٹرمپ کی معافی

Donald Trump

Donald Trump

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) رخصت پذیر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید پندرہ افراد کو معافی نامے جاری کردیے، ان میں روس سے متعلق معاملے میں شریک دو افراد بھی شامل ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل 22 دسمبر کو مزید 15 افراد کے لیے صدارتی معافی نامے جاری کیے۔ ان میں وہ دو افراد بھی شامل ہیں جنہیں روس کے معاملے میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔

ٹرمپ نے اپنے انتخابی مہم کے سابق معاون جارج پاپاڈوپ‍الوس کو مکمل معافی دے دی۔ انہیں 2016ء کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے معاملے میں قصوروار پایا گیا تھا۔ انہیں 14 دنوں کی جیل کی سزا ہوئی تھی جن میں سے 12 دن وہ قید میں گزار چکے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”آج کی معافی سے بہت سے لوگوں کے خلاف رابرٹ میولر کی ٹیم کی جانب سے کی جانے والی غلطی کو درست کرنے میں مدد ملے گی۔”

ٹرمپ نے پاپاڈوپالوس کے ساتھ ہی روسی ارب پتی جرمن خان کے داماد الیکس فان ڈیئر زوان کو بھی معافی نامہ جاری کردیا ہے۔

زوان کو ٹرمپ کی 2016ء کی انتخابی مہم کے ایک عہدیدار کے ساتھ رابطوں کے معاملے میں خصوصی وکیل رابرٹ میولر کی تفتیش کے دوران جھوٹ بولنے پر 30 دنوں کی قید اور 20 ہزار ڈالر جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔

ٹرمپ کی جانب سے معافی نامے حاصل کرنے والوں میں کرس کولنس اور ڈنکن ہنٹر سمیت ری پبلکن جماعت کے تین سابق ارکان پارلیمان اور عراقی شہریوں کے قتل کے لیے قصوروار قرار دیے گئے بلیک واٹر کے تین بھی اہلکار شامل ہیں۔

نو منتخب صدر جو بائیڈن 20 جنوری کو عہدہ صدارت سنبھالنے والے ہیں۔

کولنس کو منشیات کے ایک مقدمے کے سلسلے میں اپنے بیٹے اور دیگر کو، خفیہ معلومات فراہم کر کے، اسٹاک مارکیٹ میں آٹھ لاکھ ڈالر کے نقصان سے بچانے میں مدد کے جرم میں دو سال سے زیادہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ڈنکن ہنٹر کو انتخابی مہم کے فنڈز میں خرد برد کرنے اور اسے اپنی بیٹی کی سالگرہ کی پارٹی جیسے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا قصوروار پانے پر 11 ماہ کی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے معافی ناموں کا یہ سلسلہ ایسے وقت شروع ہوا ہے جب صدر ٹرمپ کا دور اقتدار اپنے اختتام پر ہے۔ نو منتخب صدر جو بائیڈن 20 جنوری کو عہدہ صدارت سنبھالنے والے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے گزشہ ماہ بھی اپنے سابق سلامتی مشیر مائیکل فلائن کو معافی دے دی تھی۔ فلائن کو 2017ء میں امریکی وفاقی تفتیش کاروں کے سامنے جھوٹے بیانات دینے کا قصور وار پایا گیا تھا۔