نومبر ٢٠٢٠ء کو اسلامی جمہوریہ ایرن کے صوبے تیران میں جمعہ کی ایک شام کو اسرائیل کے دہشت گردوں نے ایران کے ایٹمی سائنسدان ہیڈ آف ریسرچ اینڈانویشن، آرگنیزیشن آف دی منسٹری آف ڈیفنس آف اسلامک ری پبلک آف ایران، محسن فقیر زادہ کو اس کے کچھ ساتھیوں سمیت شہید کر دیا۔ یہ خبر میڈیا میں پھیل گئی۔ لوگ اس کا اندازہ کرتے رہے کہ کون قاتل ہو سکتا ہے۔ بعد میں ایران نے اس کا الزام اسرائیل پر لگایا۔یہ کوئی نئی بات نہیں اسرائیل نے اپنے انبیاء تک کو شہید کیا۔اب وہ مسلمان ملکوں کسی بھی علمی، تحقیقی اورایٹمی شخصیت کو آگے بڑھنے سے پہلے ہی راستے سے ہٹادیتا ہے۔اس کے ساتھ امریکا اور مسلم دشمن طاقتیں شریک نظر آتیںہیں۔میڈیا میں مسلم دنیا کے ایسے ایٹمی سائنس دانوںکی لسٹ موجود ہے جسے یہودو نصارا اور مسلم دشمن قوتوں نے مختلف وقتوں میں شہید کیا ہے۔
خاتون سلویٰ حبیب:۔ جوکویت سے تعلق رکھتی تھی۔اس نے صیہونیوں کی طرف سے عرب اور افریقی مسلمانوں کے خلاف سازشوں کو بے نقاب کیا تو اسے اس کے فلیٹ میں ذبح کر دیا گیا۔سمیر نجیب:۔ یہ مصر کا باشندہ تھا۔ ایٹمی سائنس دان تھا۔اس کے سائنسی کام کو چوری کیا گیا۔ امریکا سے مصر واپسی پر١٩٦٩ء میں شہید کر دیا گیا۔یخییٰ الشد:۔ کا تعلق بھی مصر سے تھا۔اسے عراق کے ایٹمی پرگرام کا با با کہا جاتا تھا۔ا یٹمی ری ایکٹر بارے اس کے پچاس تحقیقی مقالے ہیں۔ ١٩٨٠ء میں اسے پیرس میں شہید کر دیا گیا۔حسن کامل الصباح:۔ کا تعلق لبنان سے تھا۔ یہ ایکٹیکل انجنیئر تھا۔اسے ١٩٣٥ء میں امریکا میں شہید کیا گیا۔ڈاکٹر نبیل القلینی:۔ مصری ایٹمی سائنس دان تھا۔ یورنیم کو افسردہ کرنے کی تحقیقات کی تھیں۔١٩٧٥ء میں ان کو گم کر دیا گیا۔ آج تک ان کے اَتا پتا کسی کو بھی معلوم نہیں۔مصطفیٰ مشرف:۔ مصر کے فزکس کے ماہر سائنس دان، جسے عرب کا آئن آسٹان کہاجاتا تھا کو١٩٥٠ء میں موساد نے شید کر دیا۔حسن رمال:۔ لبنان کے فزکس کے سائنس دان تھے۔
اس نے١١٩ سے زائد سائنسی ایجادات کی تھیں۔ ١٩٩١ء میں فرانس میں شہید کر دیا گیا۔سمیرہ موسیٰ:۔ مصری خاتون ایٹمی طاقت کو صحت اور بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کرنے کے طریقے ایجاد کیے تھے۔ اس کو امریکا کے دورے کے دوران شہید کر دیا گیا ۔خود پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھنے والے ذوالفقار علی بٹھو سابق وزیر اعظم پاکستان کوہنری کینسگر نے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے مارنے کے دھمکی دی تھی۔امریکا نے ایٹمی سائنس دان قدیر خان کو ڈکٹیٹر پرویز مشر ف کے ذریعے حاصل کرنے کی کوشش کی۔ جسے سابق وزیر اعظم مرحوم میر جمالی نے نا کام بنایا ۔ میڈیا ٹرائیل کے ذریعے ڈکٹیٹرمشرف نے اسے دنیا کے سامنے ذلیل کیا۔ اسرائیل نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر بھارت سے مل کر حملہ کو شش کی، جسے پاکستان نے ناکام بنایا۔
عراق کے ایٹمی پروگرام کو اسرائیل نے بمباری کر کے تباہ کیا۔امریکا نے لیبیا کو ایٹمی پروگرام ترک کرنے پر مجبور کیا گیا۔ اب یہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے پیچھے پڑیں ہے۔ کیا یہ ثبوت کافی نہیں کہ ایران کے ایٹمی سائنس دان محسن فقیر زادہ کی شہادت کو بھی اسی سلسلے کی کڑی سمجھا جائے۔ڈونلڈ ٹرپم سابق صدر امریکا نے یورپی ملکوں اور امریکا کے درمیان ایٹمی معاہدے کو یک طرفہ منسوخ کر دیا تھا۔دیکھتے ہیں امریکا کا نیا صدر کیا کرتا ہے؟ اسرائیل نے خود خفیہ طریقے سے ایٹمی طاقت حاصل کی ہوئی ہے۔
ایمبیسی آف اسلامی جمہوریہ ایران اسلام آباد نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ محسن فقیرزادہ کا قتل انسانیت کے بنیادی حقوق، انسان کے جینے کے حق اور آزادی کے خلاف دہشت گردی ہے۔اس کی ذمہ داری اسرائیل ، امریکا اور اس کے اتحادیوں پر پڑتی ہے۔ علاقے کی تمام حکومتیں ان انسانی بنیادی حقوق کی پاسدار ہیں۔ ان کو اسرائیل کی اس دہشت گرد ی کی مزاہمت کرنی چاہیے۔ دنیا کے ملکوں کو ڈبل اسٹنڈرڈ ختم کرنے چاہیے۔اسرائیل امریکا اور اس کے ریجنل اتحادی علاقہ میں مداخت ختم کریں۔ مڈل ایسٹ کی مسلم دشمن پالیسیوں سے رجوع کریں۔ ایران اس ظلم کا بدلہ لینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
ایران ان سازشوں سے مکمل آگاہ ہے۔ایران امن دشمنوں کے عزاہم کو ناکام بنانے اور امن قائم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ایران کو دہشت گردی سے سائنس میں ترقی سے کوئی بھی نہیں روک سکتا۔بلکہ ایران ایٹمی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے علمی اور عملی کام تیز سے تیز تر کرے گا۔ ایران علاقے کے ملکوں اور آزاد لوگوںسے اپیل کرتا ہے کہ وہ اس سفاکیت کے خلاف آواز اُٹھائیں ۔ مسلمانوں کے اتحاد کو زک پہنچانے کی کوششیں بند کریں۔ ایران سمجھتا ہے کہ علاقے کے ملکوں کی ہمدردیاں اور تعاون اس علاقے کو مشترکہ دشمن کے نقصان پہنچانے سے روک سکتے ہیں۔ ایرن کی پرزور اپیل ہے کہ علاقے کو دشمنوں کی مداخلت سے پاک رکھاجائے۔
قرآن نے اسرائیل کو تاریخ کی ایک دھتکاری ہوئی قوم کہا ہے۔ یہودی انسانیت کے دشمن ہے۔ اس کے مذہب نے انہیں سکھایا ہے کہ ساری دنیا کے انسان اسرائیل کے سامنے
٢ کیڑے مکوڑے ہیں۔ صرف وہ اللہ کی پسندیدہ مخلوق ہے۔باقی ساری انسانیت ان کی خدمت کرنے کے لیے پیداکی گئی ہے۔ ان کا مال ا سباب،عزت اور ناموس سب کچھ اسرائیل کے لیے حلال ہے۔مسلم دنیا کو یہ معلوم ہے کہ ا سرائیل کویہ سبق اس کے مذہب نے سکھایا ۔جس قوم کی ایسی سوچ ہو تو اس کے بارے میں کیا کوئی یہ تصور کر سکتا ہے کہ وہ کسی سے رواداری برت سکتی ہے۔ دہشت گرد اسرائیل جو فلسطین پر جبر سے قابض ہے۔ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال کر قبضے کر چکا ہے۔ اور آیندہ اس کے عزاہم مسلم ملکوں پر قبضہ کرنا ہے، اس کو اس نے چھپا کر بھی نہیں رکھا ۔ اس کی پارلیمنٹ کے کی دیوار پر یہ الفاظ کندہ ہیں” اے اسرائیل تیری سرحدیں نیل سے دجلہ تک ہیں۔” اس میںکم و پیش ساری اسلامی دنیا کور ہوتی ہے۔ جس میں مکہ ، مدینہ اور شیعہ حضرات کے مقدس مقامات جن کے لیے شیعہ ظاہرین ہر سال زیارت کے لیے جاتے ہیں ،کے علاقے میں بھی شامل ہیں۔ اس دہشت گردی کی تکمیل کے لیے اسرائیل نے اپنا دہشت گردانہ قومی ترانہ پیش کیا ہے۔ ذرا ملاحظہ فرمائیں :۔
”جب تک دل میں یہودی روح ہے۔یہ تمنا کے ساتھ مشرق کی طرف بڑھتا ہے۔ہماری امید ابھی پوری نہیں ہو۔اپنی زمین پر ایک ہزار سال کا خواب۔اپنے خوابوں کی دنیا یروشلم۔ہمارے دشمن یہ سن کر ٹھٹر جائیں۔مصر اور کنعان کے سب لوگ، لڑ کھڑا جائیں۔بیولون (بغداد) کے لوگ ٹھٹر جائیں۔ان کے آسمانوں پر ہمارا خوف اور دہشت چھائی ر ہے۔جب ہم اپنے نیزے ان کی چھاتیوں میں گھاڑ دیں گے۔ اور ہم ان کا خون بہتے ہوئے۔ اور ان کے سر کٹے ہوئے دیکھیں۔ تب ہم اللہ کے پسندیدہ بندے ہونگے جو چاھتا ہے”۔
صاحبو! اسرائیل کے تو مسلم دنیا کے خلاف یہ عزاہم ہیں۔عرب حکومتیں اسرائیل کے قومی عزم اوردہشت گردی کے ارادے اور خون خرابے کے باوجود، اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں۔ امریکا اس سے قبل زور زیادتی سے مصر اور ترکی سے اسرائیل کو تسلیم کروا چکا ہے۔ عیسائیوں حکومتوں پر پیسے کے زور سے اسرائیل کا قبضہ ہے۔ شاعر اسلام علامہ شیخ محمد اقبال نے بہت پہلے سے مسلمانوںکو اس سے آشکار کر دیا تھا:۔
تیری دوا نہ جنیوامیںہے نہ لندن میں فرنگ کی رگ جاںپنجہ یہود میں ہے
مسلم دنیا ہے کہ سنی اور شیعہ میں بٹی ہوئی ہے۔ایران کے انقلابی لیڈر خمینی نے ایران میں امریکی پٹھو اور اسلام سے اپنے آپ کو جوڑنے کی بجائے سارس اعظم سے جوڑنے والے امریکا کے آلہ کار بادشاہ رضاپہلوی کو شکست فاش دے کر اسلامی انقلاب برپاہ کیا تھا۔ ایرن میں لاشرقیا، لاغربیا۔ ۔۔ اسلامیہ اسلامیہ کے نعروں سے گونج اُٹھا تھا ۔ مسلم دنیا نے خمینی کی حمایت کی تھی۔ مسلم دنیا میں اتحادو اتفاق کے غیر جانبدار ذرایع کہتے ہیں کہ یہ اسلامی انقلاب بعد میں سکڑ کرشعیہ انقلاب بن کر اپنے مخصوص نظریات پھیلانے لگا۔ امریکا سے مل کر عراق میں سنی حکوت کا خاتمہ،شام میں اقلیتی نصری فرقہ کی افرادی اور اسلحہ سے مدد،یمن کے شیعہ حوشی قبائل کی میزائل سے مدد۔اس کے مقابلے میں سعودی عرب کی شام کی مدداور یمن پر حملہ۔ پاکستان نے دانش مندی کرتے ہوئے دو مسلمان ملکوں کی لڑائی سے دُور رہا۔جس سے سعودی عرب سے تعلوقات خراب ہوئے۔سعودی تیل کی تنصیبات پر مزائیل حملے جس کا سعودی عرب نے ایران پر الزام لگایا۔ سعودی عرب نے ایران کو باہر رکھ کر ٣٩ مسلم ملکوں کا فوجی اتحاد بنا کرپاکستان کے سابق سپہ سار راحیل شریف کو اس اتحاد کا چیف اورڈونلڈ ٹرپم کو سپریم کمانڈر بنا دیا ۔یہ اس دور کا سب سے بڑا فریب ہے۔سعودی عرب کو امریکا نے دھوکا دیا ہے۔
کیا ہی اچھا ہو کہ سنی شعیہ اپنے اسلاف کے کرداروں کو سامنے رکھ کر ایک دوسرے کے خلاف یہود و نصارا کی سازشوں کا شکار نہ بنیں۔ایک دوسرے کے ملک میں مداخلت نہ کریں۔ اپنی اقلیت کو نہ استعمال کریں۔جس ملک میں جس کی اکثریت ہے وہ ہی حکومت بنائیں۔اپنے مذیبی نظریات ایک دوسرے پر ٹھونسنے کے بجائے پر امن مکالمے کے ذریعے اپنے اختلافا ت حل کریں۔جس کا مؤقف حق و سچ اور طاقت دور ہو گا۔ عوام اسے تسلیم کرلیں گے۔امت کے اندرونی اختلافات سے یہود و نصارا فاہدہ اُٹھا کر ان کو لڑاتے رہیں گے۔اپنالو سیدھا کرتے رہیں گے۔ایران کے ایٹمی سائنس دان، ہیڈ آف ریسرچ اینڈانویشن، آرگنیزیشن آف دی منسٹری آف ڈیفنس آف اسلامک ری پبلک آف ایران ، محسن فقیر زادہ کا قتل اسرائیل کی کھلی ہوئی دہشت گردی ہے۔اس کی مسلم دنیا اور انصاف پسند اور غیر جانبدار ملکوں کے طرف سے جتنی بھی مزاہمت کی جائے کم ہے۔اسے مسلم دنیا کے اتحاد سے ہی روکھا جا سکتا ہے۔