ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران نے امریکا پر کرونا کی ویکسین کی خریداری میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عاید کیا ہے تاہم امریکا نے ایران کے الزامات رد کر دیے ہیں۔
ایرانی صدر حسن روحانی کی طرف سے امریکا پر ویکسین کے حصول میں رکاوٹ ڈالنے کی الزام تراشی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران کے مرکزی بینک کے گورنر عبد الناصر ہمتی نے دو دن قبل اعلان کیا تھا کہ بیرون ملک سے اینٹی وائرس ویکسین کی خریداری میں درپیش مشکلات حل ہوگئیں ہیں۔
تاہم ایرانی حکام امریکی پابندیوں کو کرونا کے ساتھ جوڑنے اور وبا کے لیے تیار کردہ ویکسین کی خریداری میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عاید کر رہے ہیں۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے ہفتے کو ایک بار پھر الزام عائد کیا کہ امریکا کرونا ویکسین کی خریداری میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ایرانی صدر نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت روکنے کے معاہدے “ایف اے ٹی ایف” میں شمولیت میں ایران کو درپیش مشکلات اور ایکسپیڈیسی کونسل کی طرف سے اس معاہدے میں ایران کی شمولیت کی اجازت دینے سے انکار کو بھی ایک اہم وجہ قرار دیا۔
انسداد کرونا کی قومی کمیٹی کے اجلاس کے دوران خطاب میں ایرانی صدر نے امریکا پرویکسین خریدنے میں مشکل پیدا کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت نے اپنے ویکسین کے حصول کے لیے ایران کی طرف سے رقم بیرون ملک ایک امریکی بنک کے ذریعے رقوم کی منتقلی کا مطالبہ کر رہا ہے مگر ایران امریکی ایما پر کسی بنک کو رقم فراہم نہیں کرے گا۔
امریکی وزارت خزانہ کے عہدیداروں نے ایرانی صدر کے الزام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن عالمی ادارہ صحت کے “کوواکس” پروگرام کے ترجمان نے کہا تھا کہ امریکی حکومت نے اس طریقہ کار کی اجازت دی ہے اور کوئی قانونی مسئلہ نہیں ہے۔ خیال رہے کہ ‘کوواکس’ پروگرام دنیا کے مختلف ملکوں میں کرونا ویکسین کی تیاری اور تقسیم کی نگرانی کرتا ہے۔