جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن حکومت نے اپنی سولہ وفاقی ریاستوں کو کورونا ویکسین کی کھیپ روانہ کرنا شروع کر دی ہے۔ جرمنی بھر میں کورونا ویکسین ستائیس دسمبر بروز اتوار سے لگائی جا رہی ہے۔ ہنگری میں ویکسین ہفتہ چھبیس دسمبر سے لگانی شروع ہو گئی ہے۔
یورپی یونین کے ممالک میں کورونا ویکسین کے انجیکشن لگانے کا سلسلہ ستائیس دسمبر بروز اتوار شروع ہو رہا ہے۔ یہ ویکسین جرمن دوا ساز ادارے بائیو این ٹیک اور کثیر القومی امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔ کورونا کی وبا کے خلاف تیار کی جانے والی یہ پہلی ویکسین ہے، جس کی ہنگامی بنیاد پر استعمال کی منظوری امریکا، کینیڈا، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور کئی دوسرے ملک دے چکے ہیں۔
یورپی یونین کے دوا سازی کے نگران ادارے یورپی میڈیسین ایجنسی نے اس ویکسین کی باضابطہ منظوری رواں مہینے کی اکیس تاریخ کو دی تھی۔ اس منظوری اور پھر یورپی یونین کی توثیق کے بعد رکن ریاستوں نے اپنی اپنی عوام کو ویکسین لگانے کے جامع سلسلے کو حتمی صورت دے دی ہے۔ ان ممالک میں جرمنی بھی شامل ہے جہاں اتوار سے ویکسین لگائی جا رہی ہے۔
جرمن شہر مائنز میں واقع دوا ساز ادارے بائیو این ٹیک کے گودام سے ویکسین کی ہزاروں سربمہر شیشیوں کی فراہمی کا سلسلہ ہفتہ چھبیس دسمبر کی صبح سے شروع ہوچکا ہے۔ یہ دوا جرمنی بھر میں ستائیس مختلف مقامات کو روانہ کی گئی ہے۔ ان مراکز سے ویکسین ذیلی سینٹرز تک پہنچائی جائیں گی۔ اس مناسبت سے جرمن وزیر صحت ژینس شپاہن کا کہنا ہے کہ ویکسین مراکز پر دوا لگانے کے عمل میں موبائل ٹیمیں حصہ لیں گی۔
جرمن دارالحکومت برلن میں پریس کانفرنس میں وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ان مراکز پر ویکسین لگانے والی ٹیمیں متعین کر دی گئی ہیں۔ بائیو این ٹیک کی ویکسین خصوصی تھرمل باکسز میں رکھی گئی ہے اور ایک خوراک ایک چھوٹی سی بوتل میں ہے۔ ہر تھرمل باکس کا درجہٴ حرارت منفی ستر ڈگری سیلسیئس پر رکھا گیا ہے۔
عام لوگوں نے اس پر حیرانی کا اظہار کیا ہے کہ امریکا میں ویکسینیشن کا آغاز قریب دو ہفتے قبل ہو چکا ہے اور جرمنی، جہاں یہ دوا تیار کی گئی وہاں تاخیر کی وجہ کیا ہے۔ اس کی بظاہر بنیادی وجہ اس ویکسین کی یورپی میڈیسن ایجنسی کی جانب سے باضابطہ منظوری اور پھر یورپی یونین کے توثیقی اعلان کی رکاوٹ تھی۔
جرمن حکومت کے پرزور اصرار اور دوسرے یورپی ملکوں کے دباؤ پر یورپی میڈیسن ایجنسی نے اپنا اجلاس اگلے برس جنوری سے پہلے اٹھائیس دسمبر کو منتقل کیا اور پھر اس کو بھی جلد طلب کیا گیا۔ اجلاس اکیس دسمبر کو منعقد ہوا اور اس کی منظوری کی سفارشات کو یورپی کمیشن نے فوری طور پر منظور کر لیا۔ جرمنی یورپی یونین سے باہر رہ کر علیحدہ سے اس ویکسین کے استعمال کی منظوری نہیں دے سکتا تھا۔ یہ فیصلہ یورپی اقوام کے اتحاد کا مظہر بھی قرار دیا گیا ہے۔
کورونا ویکسین لگانے کے ضوابط بھی طے کر لیے گئے ہیں۔ سب سے پہلے 80 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگائی جائے گی۔ ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو سینیئر سیٹیزن ہاؤسز میں مقیم ہیں۔ ان کے علاوہ ہسپتالوں اور نرسنگ ہاؤسز میں متعین افراد یا عملے کو ویکسین لگانے میں ترجیح دی گئی ہے۔ اگلے سال مارچ تک اس مقصد کے لیے گیارہ سے بارہ ملین خوراکیں درکار ہوں گی۔ اتنی ویکسین سے 55 لاکھ سے 60 لاکھ افراد مستفید ہو سکیں گے۔ ایک تازہ سروے کے مطابق جرمنی کی دو تہائی آبادی ویکسین لگوانے پر رضامند ہے۔
جرمن شہروں کی تنظیم نے عوامی توقعات پر یہ کہہ کر کسی حد تک اوس گرا دی ہے کہ وبا کنٹرول کرنے کی ابھی ابتداء ہے کیونکہ خطرناک وائرس کا خطرہ ابھی پوری طرح ٹلا نہیں ہے اور ویکسین لگوانے کے بعد بھی خبردار رہنے کی ضرورت ہو گی۔
جرمن شہر کِیل میں مقیم وائرولوجسٹ پروفیسر ہیلموٹ فِکنشر کا کہنا ہے کہ ویکسین کے پروگرام سے ملک میں وبا پر فوری طور پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ لاکھوں افراد کو ویکسین لگانے میں ایک دو دن نہیں بلکہ خاصا وقت درکار ہو گا اور پھر اس کی دو خوراکوں کے بعد ہی مثبت اثرات سامنے آئیں گے۔