عراق (اصل میڈیا ڈیسک) عراق میں متعین ایرانی سفیر ایرج مسجدی نے کہا ہے کہ جنوری 2020ء میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے ردعمل میں ایران کی طرف سے جوابی کارروائی سے تہران اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی کم ہوگئی تھی اور دونوں کے درمیان جنگ کا خطرہ ٹل گیا تھا۔
ایرانی سفیر نے یہ بات عراق سے نشریات پیش کرنے والے ‘العہد’ ٹی وی کودیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔
ایرانی سفیر نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ایرانی میزائل حملوں کی ذمہ داری امریکا پر عاید کی اور کہا کہ ایران عراق کی سرزمین کو امریکیوں کے ساتھ جنگ کا میدان بنانے کی خواہاں نہیں تھی مگر امریکیوں نے ہمارے کمانڈر کو قتل کرکے ہمیں جوابی کارروائی پر مجبور کیا۔
ایک سوال کے جواب میں ایرانی سفیر نے کہا کہ گذشتہ ہفتے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر راکٹ حملوں میں ایران کا ہاتھ نہیں اور نہ ہی ایران نے کسی گروپ کو ایسا کرنے کے لیے کہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران عراق کی خود مختاری کا حامی ہے اور ہم بغداد کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔
خیال رہے کہ عراق میں ایرانی سفیر ایرج مسجدی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف امریکا اور اسرائیل کی ایران کے ساتھ کشیدگی پائی جا رہی ہے۔
ان دنو اسرائیلی فوج کی ریزرو فوج میں نئی بھرتیوں کے ساتھ ساتھ فوجی مشقیں بھی جاری ہیں۔ اسرائیل کی عسکری تیاریاں ایسے وقت میںسامنےآئی ہیں جب دوسری طرف امریکا کی ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی منصوبہ بندی سے متعلق بھی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔