سوئٹزرلینڈ (اصل میڈیا ڈیسک) ایسے برطانوی سیاحوں کی زیادہ تر تعداد جنہیں حکم دیا گیا تھا کہ وہ قرنطینہ کا وقت گزارنے کے لیے سوئٹزرلینڈ کے ایک سیاحتی مقام پر رکے رہیں، غائب ہو گئی ہے۔
سینکڑوں ایسے برطانوی سیاح جنہیں کورونا وائرس کی تبدیل شدہ شکل کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سوئٹزرلینڈ کے اسکیئنگ کے لیے معروف ایک سیاحتی مقام ویربیے میں ہی قرنطینہ کے طور پر رُکنے کا حکم دیا گیا تھا، وہ وہاں سے غائب ہو گئے ہیں۔ یہ مقام خاص طور پر برطانوی سیاحوں میں بے حد مقبول ہے۔ سوئس حکام کے مطابق ان میں سے کچھ سیاح ہمسایہ ملک فرانس میں پہنچ گئے ہیں۔
سوئس میونسپلٹی بانژے کے ترجمان ژاں مارک ساندوز کے مطابق سوئس حکام نے ایسے 420 برطانوی سیاحوں کو شناخت کیا ہے جنہیں کرسمس سے قبل حکم دیا گیا تھا کہ وہ ویربیے میں ہی قرنطینہ رہیں۔
ان میں سے قریب 50 سیاح فوری طور پر وہاں سے نکل گئے جبکہ 370 دیگر میں سے محض ایک درجن سے بھی کم لوگ اتوار کے روز تک اس مقام پر موجود تھے۔ ژاں مارک ساندوز کے بقول ان میں کچھ مہمان فرانس میں نمودار ہوئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ”ان میں سے زیادہ تر ایک دن تو قرنطینہ میں رہے جس کے بعد وہ خفیہ طور پر رات کے اندھیرے میں وہاں سے نکل گئے۔‘‘
مقامی میڈیا کے مطابق ان ہوٹلوں کی انتظامیہ کو جہاں یہ سیاح رہائش پذیر تھے، اس وقت شبہ ہوا جب انہیں قرنطینہ والے کمروں سے بار بار رابطہ کرنے کے باوجود بھی کوئی جواب نہیں ملا اور ان کے کمروں کے سامنے رکھی گئی خوراک کو کسی نے چھوا تک نہیں۔
سوئس میونسپلٹی بانژے کے ترجمان ژاں مارک ساندوز نے سوئٹزرلینڈ کی جانب سے برطانیہ سے آنے والے مہمانوں کو قرنطینہ میں رکھنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا، ”ہم ان کے غصے کو سمجھ سکتے ہیں‘‘۔
سوئٹزرلینڈ نے 20 دسمبر کو برطانیہ اور جنوبی افریقہ سے آنے والی تمام پروازوں پر پابندی عائد کر دی تھی جس کی وجہ ان دونوں ممالک میں کورونا وائرس کی تبدیل شدہ شکل کا سامنے آنا تھا۔ یہ تبدیل شدہ کورونا وائرس بہت زیادہ تیز رفتاری سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس فیصلے کے ایک دن بعد سوئس حکام نے 14 دسمبر کے بعد سے ان دونوں ممالک سے سوئٹزرلینڈ آنے والے افراد کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی آمد کے دن کے بعد سے 10 دن تک لازمی طور پر قرنطینہ میں رہیں۔