ایک طرف ملک میں کرونا کی صورتحال گھمبیر ہوتی جارہی ہے تو دوسری طرف پی ڈی ایم میں شامل 11 جماعتیں اپنی اپنی سرکس لگا رہی ہیں اورقوم سابق ادوار میں ہونے والی اربوں روپے کی لوٹ مار نہیں بھولی عوام کے خون پسینے کی کمائی پر ڈاکہ ڈال کرذاتی محل تعمیر کئے گئے عوام کے ٹیکسو ں پر عیش کرنے والے یہ سیاسی رہنما نہیں بلکہ سیاسی را ہزن ہیں جنہوں نے اپنے پہلے روز سے لیکر اپنے آخری روز تک کرپشن کی نت نئی داستانیں رقم کی اب جیسے ہی یہ ٹولہ اقتدار سے باہر ہوا تو انہوں نے اپنے اپنے اختلافات بھلا کر دوبارہ پھر سے لوٹ مار کا پروگرام بنا کر حکومت کے خلاف اتحاد بنا لیالاہور کے ناکام ترین جلسے نے واضح کردیا ہے کہ حکومت مخالف تحریک میں کوئی جان نہیں بلکہ اداروں کے خلاف یہ مہم ایک سوچی سمجھی سازش ہے اپوزیشن کا اداروں کے خلاف بیانیہ بھی اپنی موت آپ مر چکا ہے ہمارے ادارے ہمارا فخر ہیں اور ادارو ں کا احترام سب پر لازم ہے رہی بات پی ٹی آئی حکومت کی وہ ملک و قوم کو مشکلات سے نکالنے کیلئے پر عزم ہو کر کام کر رہے ہیں۔تحریک انصاف کی حکومت عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔
خلوص نیت سے کی گئی شبانہ روزمحنت سے عوام کی زندگیوں میں بہتری لا رہے ہیں اور ملک درست سمت میں رواں دواں ہو چکا ہے۔ مختصر عرصے میں مختلف شعبوں میں اصلاحات کر کے نئی مثال قائم کی ہے اور پنجاب میں بزدار سرکار کوصوبے کے عوام کی خوشحالی اور ترقی سے بڑھ کر کوئی چیز عزیز نہیں ہے ماضی کی حکومتوں نے عوام کے اصل مسائل سے چشم پوشی کی۔وزیراعظم عمران خان او ران کی ٹیم نے معیشت کو درست کرنے کیلئے ٹھوس اقداما ت کئے ہیں یہی وجہ ہے کہ ملک و قوم کی بہتری کیلئے کئے گئے فیصلوں کے مثبت اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں انشاء اللہ فلاح عامہ کے انقلابی پروگرام پر عملدرآمد کرتے ہوئے پنجاب حکومت اپنے اہداف حاصل کرلے گی عوامی خدمت کا شروع ہونے والا سفر رکے گا نہیں بلکہ چلتا رہے گا جبکہ سابق حکمرانوں نے اپنے دور میں عوام کیلئے کچھ نہیں کیااور نہ ہی اپوزیشن کے پاس کوئی ایجنڈا ہے بدعنوان عناصر کو صرف لوٹ مار سے اکٹھی کی گئی دولت بچانے کی فکر ہے۔
کرپشن کے ناسور نے پاکستان کو پیچھے دھکیلا ہے امید ہے اب پی ٹی آئی کی حکومت کرپشن کرنے والوں کوعوام کی ترقی کے سفر میں رکاوٹ نہیں ڈالنے دے گی رہی بات اپوزیشن کی تو وہ ملکی خزانے پر ہاتھ صاف کرنے والے عناصر آج کس منہ سے عوام کی بات کرتے ہیں سابق ادوار میں کرپشن نہ ہوتی تو آج ملک قرضوں میں نہ ڈوبا ہوتا ملکی خزانہ لوٹنے والوں کو اپنے کیے کا حساب دینا ہوگا اور ملک کی ترقی کیلئے کرپشن، لوٹ مار اور اقربا پروری کا خاتمہ ناگزیر ہے اگر اپوزیشن پیسے کے لالچ میں جلسے جلوس یونہی کرتی رہی تو معاشی پریشانیوں کے ساتھ ساتھ کرونا کی وباء بھی بڑھنا شروع ہوجائیگی اور پنجاب میں اب تک کورونا کے مریضوں کی تعداد136669 ہو چکی ہے صرف ایک دن میں کورونا کے 522 مریض رپورٹ ہوئے اور 38مریض جاں بحق ہوئے-پنجاب میں کورونا سے اب تک 3,959 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں غریب عوام کی زندگیوں سے کھیلنے اورکورونا پر سیاست چمکانے والا ٹولہ ٹوٹ پھوٹ کا شکارہوچکا ہے۔
پی ڈی ایم نے اداروں کو متنازعہ بنانے کی مذموم کوشش کی ہے اپوزیشن ملک دشمن ایجنڈے پر چل رہی ہے -ایسی اپوزیشن کے ہوتے ہوئے کسی اور دشمن کی ضرورت نہیں تاریخ گواہ ہے کہ نواز شریف جب بھی اقتدار میں آئے انہوں نے پورا جمہوری سسٹم تباہ کیا اور وقت کے تمام آرمی چیفس اور صدورغلام اسحاق اور فاروق لغاری سے اختلافات کا مؤجب بنے اور جیل تک یاترا کی،جس بنا پر 1990کے بعد بننے والی تین قومی صوبائی اسمبلیوں کوان کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے 15سال کی بجائے صرف 7سال کے اندر تحلیل کر دیا گیااورقانون سازی کااہم فریضہ انجام دینے میں مکمل ناکامی ہوئی اور9سال تک ملک کو مشرف ڈکٹیٹر کے رحم و کرم پر چھوڑنا پڑا اب مریم نواز بھی اسی ڈگر پر چلتے ہوئے حکومت کی اندھی مخالفت میں فوج،عدلیہ اورریاستی اداروں کے خلاف زہر آلود پروپیگنڈہ کر کے مارشل لاء کی دعوت دیتے ہوئے جمہوری سسٹم کو لپیٹنا چاہتی ہیں جواُن کے غرور اور بگڑی تربیت کا نتیجہ ہے۔
پی ڈی ایم ٹولہ ایک طرف سینیٹ،قومی،صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات میں حصہ لے رہا ہے اور دوسری طرف استعفوں کی دھمکیاں اور ہر ماہ لانگ مارچ کو مؤخر کر کے نئی تا ریخیں دینے کا ڈرامہ کر رہاہے۔قوم نے حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف ان کا بیانیہ یکسر مسترد کر دیاہے اب ان کی بغاوت، انتشار لاقانونیت اور ٹکراؤ پیدا کر کے حکومت اور جمہوری نظام کو ختم کرنے کی حسرت کبھی بھی پور ی نہیں ہو گی اور سزایافتہ مجرم،مفرور اور اشتہاری نوازشریف اور مریم خاندان سمیت اپنے منطقی انجام کو پہنچیں گے آخر میں فردوس عاشق اعوان کی دلچسپ گفتگو جس میں انکا کہنا ہے کہ راجکماری اور شہزادہ دونوں دن کے وقت وزارت عظمی کے خواب دیکھ رہے ہیں بلی کو ہروقت خواب میں چھچھڑے ہی نظر آتے ہیں راجکماری اور شہزادہ ذہن نشین کر لیں کہ یہ بادشاہت کا ددور نہیں آپ دونوں کے ابا جی کا اقتدار کرپشن میں لت پت رہا اب پاکستان بدل چکا ہے اور وزارت عظمی پر عوامی وزیر اعظم موجود ہے جنہوں نے کرپشن کے بت پاش پاش کئے ہیں وزیر اعظم عمران خان کے ہوتے ہوئے چوروں اور لٹیروں کو کوئی این آر او بھی نہیں ملے گا۔