سال 2020 کا آخری دن ہے اور ہمارے کشمیری بھائی نئے سال کا سورج بھی بھارتیوں کے ظلم و جبر کے سائے میں طلوع ہوتاہوئے دیکھیں گے بھارت نے نہ صرف کشمیر پر غاصبانہ قبضہ،ظلم و جبر کی انتہاء اور 515 دنوں سے جاری کرفیو سے پوری وادی کو دنیاکی سب سے بڑی جیل بنا دیاہے بلکہ مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت کی جیلوں میں قید ہزاروں کشمیری نوجوانوں پر بدترین تشدد اور اُن کی برین واشنگ کر کے انہیں آزادی کے مطالبے سے منحرف کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں کشمیر ی عوام نہ صرف اپنی آزادی بلکہ تکمیل پاکستان کی جنگ لڑرہے ہیں۔
بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے بھارت جتنا بھی زور اور ظلم وجبرکرے مگر وہ کشمیری عوام کو تحریک حریت،جذبہ جہاداورشوق ِ شہادت میں کوئی کمی نہیں لاسکتا۔انشاء اللہ کشمیری عوام کی قربانیوں اور جدوجہد کے نتیجے کشمیر میں ایک دن آزادی کا سورج طلوع ہوکررہے گا۔ انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں اور اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل کو چاہیے کہ نئے سال کے آغاز پر ہی ان مظلوموں کے درد پر مرہم رکھیں گزشتہ سال پانچ اگست کے بعد تاریخ کابدترین لاک ڈاؤن لگا کر بھارتی قابض فوج نے جن تیرہ ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو مقبوضہ جموں وکشمیر کے مختلف علاقوں سے گرفتار کر کے مخصوص نظر بندی کیمپوں میں ڈالا تھا اُن سے اُن کے والدین اور رشتے داروں کو ملنے دیا جا رہا ہے اور نہ ہی اُن کے بارے میں کوئی اطلاع اُن کے لواحقین کو فراہم کی جا رہی ہے ان نوجوانوں کی گرفتاری کی تصدیق خود بھارت کی ایک غیر حکومتی تنظیم نے پورے اعداد و شمار کے ساتھ دی تھی لیکن بھارت کی حکومت ان نوجوانوں کی گرفتاری ڈالنے اوران پر مقدمہ چلانے یا نہ چلانے یا انہیں رہا کرنے کے بارے میں مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے جس سے ان کی صحت و سلامتی کے بارے میں شکو ک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔
ہمیں بھارت کے سابق آرمی چیف اور موجودہ چیف آف ڈیفینس سٹاف جنرل بیپن راوت کے اُس بیان پر شدید تشویش ہے جس میں انہوں نے برملا کہا تھا کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے طاقت کا کھلا استعمال ناگزیر ہو چکا ہے اور کشمیر میں تعینات فوج کے سپاہی کو کسی سویلین کی طرف سے گولی چلائے جانے کا انتظار کیے بغیر گولی کا استعمال کرنا چاہیے اور انتہاء پسندی (آزادی کا مطالبہ) کرنے والے نوجوانوں کو پکڑ کر اُن کی ڈی ریڈیکلائزیشن (برین واشنگ) کرنا ناگزیز ہو چکا ہے کیونکہ وہ گولی سے زیادہ خطرناک بات یعنی بھارت سے علیحدگی بات کرتے ہیں۔ ایک ایسے شخص کی یہ بات جو بھارت کی فوج کی کمانڈ کر چکا ہے نہایت خطرناک رجحان کو ظاہر کرتی ہے اور اُس کی اس بات سے یہ اندازہ لگانامشکل نہیں کہ بھارت نازی جرمنی کی طرز پر ایسے نظر بندی کیمپ قائم کر چکا ہے جہاں گرفتار کشمیری نوجوانوں کو تشدد اور دیگر نفسیاتی حربوں کے ذریعے آزادی اور حق خودارادیت کی سوچ بدلنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ اگر طاقت کا اندھا استعمال ہی مسائل کا حل ہوتا تو پھر جنگ عظیم دوئم کے بعد یورپ اور روس کے علاقوں پر ہٹلر کی حکومت ہوتی اس لیے ہٹلر مودی کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے طاقت کا استعمال ترک کر کے کشمیریوں کے جائز اور منصفانہ مطالبہ حق خودارادیت پر توجہ دینی چاہیے اور اس دیرینہ تنازعہ کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کرے کیونکہ پاک بھارت تنازعات میں مسئلہ کشمیر بنیادی وجہ ہے، جب تک یہ سلگتا ہوا مسئلہ موجود ہے دونوں ممالک کے درمیان باہمی مذاکرات کے ذریعے دشمنی کی لکیر مٹا کر دوستی کے پھول نہیں کھلائے جا سکتے، لہٰذا خطے کے امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔پاکستان کے خلاف نفرت انگیز اور جنگی فضا قائم کرنا بھارت کا اہم ایجنڈہ ہے اسی لیے تو بھارت سیز فائر لائن پر اندھا دھند گولہ باری کرکے نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی خلاف ورزی کررہا ہے بھارتی افواج کی سرحدی دیہاتوں پر اندھا دھند گولہ باری بھارت کی جارحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی طاقتیں بھارت کی طرف سے سنگین انسانی حقوق اور سیز فائر لائن کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور بھارت کے مذموم مقاصد کولگام دینے کے لیے کارروائی کریں۔
بھارت طاقت کے ذریعے کشمیریوں اور سیز فائر لائن پر بسنے والوں پرانسانیت سوزمظالم ڈھارہاہے اورمقبوضہ کشمیرمیں نہتے کشمیریوں کی نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہاہے جو اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی امن کے علمبرداروں کے لیے لمحہ فکریہ ہیں جنوبی ایشیاء کا پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے اس لیے اقوام متحدہ بھارت کو مقبوضہ کشمیرمیں ریاستی دہشت گردی سے باز رکھے اور کشمیریوں کے مسلمہ حق خودارادیت دلانے کے لیے اپنی قراردادوں پرعملدرآمد کویقینی بنائے اگر عالمی برادری بھارت کے جارحانہ رویے کا نوٹس لے اور اس پر دباؤ بڑھائے تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ نہ صرف ایل او سی پر بلاجواز فائرنگ اور گولہ باری سے باز آ جائے بلکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کی افواج نے ظلم و ستم کا جو سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس میں بھی نمایاں کمی آ جائے اس لیے اب وقت ہے کہ عالمی برادری پاکستان کے خدشات کو انتہائی سنجیدگی سے لے اوربھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ جارحانہ رویہ ترک کرکے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کرے مگربھارت نہیں چاہتا کہ خطہ میں امن ہو اسی لیے تو وہ تحریک آزادی کا دشمن ہے۔
عالمی طاقتیں مسئلہ کشمیر کی سنگینی کو سمجھیں اور بھارت پر دباؤ ڈال کر کشمیری قوم کو حق خود ارادیت دلوانے میں کردار ادا کریں تاکہ آزادی کے لیے برسر پیکار نہتے کشمیریوں کو انصاف مل سکے۔آخر میں کچھ باتیں عبدالحمید بٹ کے بارے میں لکھنا ضروری ہیں کہ مرحوم کی جدوجہد آزادی قربانیوں، شجاعتوں اور پیہم سے عبارت ہے عبد الحمیدالحمید بٹ نے تا زندگی تمام تر توجہ اور توانائیاں جموں و کشمیر کی آزادی و خود مختاری کی تحریک کو آگے بڑھانے کیلئے وقف کیے رکھیں۔ مرحوم نے تحریک آزادی کشمیر کی سرگرمیوں کو اجاگر کرنے کے لئے قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اُن کی وفات سے پیدا ہونے والا خلاصدیوں پُر نہیں ہو سکتا کشمیر کی آزادی کے لیے عبدالحمید بٹ مرحوم کی قربانیاں امر رہیں گی اُن کی قربانیوں کی بدولت جموں و کشمیر کی تحریک آزادی ایک نئے موڑ میں داخل ہوئی اور بہت جلد مقبوضہ کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔