صحافیوں کو جنسی زیادتیوں کی رپورٹ پر منہ بند رکھنے کی ہدایت: جرمن چرچ

Journalists Church Reporting

Journalists Church Reporting

کولون (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی کے شہر کولون میں چرچ کے عہدیداروں نے نامہ نگاروں سے رازداری کے ایک معاہدے پر دستخط کرنے کو کہا جس کے بعد صحافی پروگرام سے باہر چلے گئے۔ اس میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں سے متعلق ایک رپورٹ پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

ایک ایسے وقت جب جرمنی میں کیتھولک چرچ کے عہدیدار بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیاتیوں پر ایک رپورٹ کے حوالے سے کافی پریشانی میں ہیں اور اسی امر پر تبادلہ خیال کے لیے منگل پانچ جنوری کو جرمن شہر کولون میں چرچ کے نمائندوں نے ایک پروگرام منعقد کیا تھا لیکن صحافی اس سے واک آوٹ کرگئے۔

کولون کے آرچ بشپ نے بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی بدسلوکیوں سے متعلق ایک غیر شائع شدہ رپورٹ پر بات چیت کے لیے پریس کانفرنس بلائی تھی۔ چرچ کے حکام اس پروگرام میں، خاص طور پر، اس رپورٹ کے طریقہ کار سے متعلق معاملات کی وضاحت کرنا چاہتے تھے۔ کولون کے آرچ بشپ رینیئر ماریا ولکی کے مطابق اس کی وجہ یہ تھی کہ بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتیوں پر رپورٹ کو وہ موجودہ شکل میں عوام میں پیش نہیں کرنا چاہتے تھے۔

چرچ کے نمائندوں کا کہنا تھا وہ صحافیوں کو اصل رپورٹ کے بجائے اس کی ایک تبدیل شدہ شکل دکھانا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے صحافیوں سے رازداری کا عہد کرنے کو کہا کہ وہ جرائم کی تفصیلات، مبینہ زیادتیوں کے مرتکبین اور اس میں ملوث چرچ کے عہدیداروں کے بارے میں تمام معلومات کو صیغہ راز میں رکھیں گے۔

رازداری سے متعلق عہد نامے پر لکھا تھا، ”صحافی ان معلومات کے بارے میں مکمل طور پر خاموشی اختیار کرنے کا عہد کرتا ہے۔” لیکن اس پریس کانفرنس کے لیے جن آٹھ صحافیوں کو دعوت دی گئی تھی ان سبھی نے اس پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا اور پریس کانفرنس سے واک آؤٹ کرگئے۔

کارڈینیل ولکی نے دو برس قبل اپنے دور میں بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیاتیوں کے معاملات کی آزادانہ اور جامع تفتیش کا وعدہ کیا

تھا۔ لیکن گزشتہ برس اکتوبر میں متاثرین کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے آنے والی رپورٹ قانونی طور پر بہت مضبوط نہیں ہے اور اس میں غیر معمولی تعصبات پائے جاتے ہیں۔

توقع ہے کہ اس حوالے سے نئی رپورٹ اس برس مارچ میں جاری کی جائے گی۔ تاہم اس سے متعلق نئی رپورٹ کی دوبارہ تیاری تک اسے روکے رکھنے کے فیصلے پر جرمنی میں پہلے ہی کافی نکتہ چینی ہوچکی ہے۔ جس قانونی فرم نے اس رپورٹ کو تیار کیا ہے اس نے بھی اس میں تاخیر پر تنقید کی ہے۔

آرچ بشپ ولکی پر خود ویٹیکن کو جنسی استحصال کے الزام کے بارے میں آگاہ کرنے میں ناکام رہنے جیسے الزامات کا سامنا ہے۔