کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) سندھ ہائی کورٹ نے دفاعی اداروں کا ایندھن اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے کے معاملے پر 2 ارب37 کروڑ کی کرپشن سے متعلق نیب تحقیقات کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
سندھ ہائی کورٹ نے دفاعی اداروں کا ایندھن اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے کے معاملے پر 2 ارب37 کروڑ کی کرپشن سے متعلق نیب تحقیقات کیخلاف درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے ملزمان کی جانب سے دائر درخواست مسترد کر دی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ملزمان کی خواہش پر جرمانے کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔درخواست ریفرنس میں نامزد ملزمان عباس حیدر نقوی و دیگر نے دائر کی تھی۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے دلائل میں کہا تھا کہ ملزمان کیخلاف ریفرنس نہیں بنتا۔ درخواست گزار پر اوگرا کی جانب سے 10 ملین جرمانہ بھی عائد کیا جا چکا ہے۔ ایک ہی جرم کی دو سزائیں نہیں دی جاسکتیں۔ جبکہ پراسیکیوٹر نیب شہباز سہوترا نے دلائل دیے تھے کہ ٹرائل کورٹ میں ریفرنس حتمی مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔
ریفرنس میں صرف تفتیشی افسر کا بیان قلم بند ہونا باقی ہے۔ شیل کمپنی نے ملزمان کی غیر رجسٹرڈ کمپنی سے تیل سپلائی کا معاہدہ کیا۔ تیل پاک آرمی، نیوی اور ایئر فورس کو سپلائی کرنا تھا۔ ملزمان نے صرف 3 فیصد تیل ایوی ایشن جبکہ 97 فیصد تیل اوپن مارکیٹ میں فروخت کردیا۔
ملزمان نے شیل کمپنی سے 13لاکھ لیٹر جیٹ فیول خریدا۔ ملزمان نے فیول دفاعی اداروں کے بجائے اوپن مارکیٹ میں فیول فروخت کردیا۔ ملزمان نے قومی خزانے کو 2 ارب37 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔