انڈونیشیا (اصل میڈیا ڈیسک) گزشتہ روز بحیرہ جاوا میں کریش ہونے والے انڈونیشی ہوائی جہاز کے بلیک باکس ڈھونڈ لیے گئے ہیں جبکہ ریسکیو ٹیم نے ملبے کے کئی ٹکڑے اور ہلاک ہونے والے چند مسافروں کے جسمانی اعضا بھی جمع کر لیے ہیں۔
انڈونیشیا میں گزشتہ روز سمندر میں گر کر تباہ ہو جانے والے سری ویجایا ایئر کے مسافر ہوائی جہاز کی تلاش کے عمل میں تیزی سے پیش رفت جاری ہے۔ اتوار کی صبح دو مقامات سے ایسے سگنل موصول ہوئے، جن کے بارے میں ریسکیو حکام کا خیال تھا کہ وہ اس طیارے کے بلیک باکس کی نشاندہی کرتے ہیں۔ بعد ازاں شام تک یہ تصدیق بھی کر دی گئی کہ سمندر میں طیارے کے بلیک باکس یا فلائٹ ریکارڈر کی شناخت کر لی گئی ہے اور اسے نکالنے کا کام جاری ہے۔
حکام نے اس امر کی بھی تصدیق کر دی کہ اس مسافر ہوائی جہاز کے ملبے کا ایک بڑا حصہ سمندر میں پچھہتر فٹ کی گہرائی میں ملا ہے۔ غوطہ خوروں کو بحیرہ جاوا میں اس ملبے کے کئی ٹکڑے اور متعدد انسانی اعضا بھی ملے ہیں۔ اب تک ایسی باقیات سے تین بڑے بیگ بھر چکے ہیں اور مزید تلاش جاری ہے۔
بوئنگ 737 طرز کا یہ طیارہ انڈونیشی جزیرے بورنیو کی طرف جانے کے لیے جکارتہ سے گزشتہ روز فضا میں بلند ہوا تھا اور پرواز کے کچھ ہی دیر بعد اس کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ اس طیارے میں مسافروں اور عملے کے ارکان سمیت کل باسٹھ افراد سوار تھے۔
انڈونیشی نیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی نے بتایا کہ اس کے امدادی کارکنوں نے اتوار کی سہ پہر تک انسانی اعضا اور جہاز کے ملبے کے ٹکڑوں کے تین بڑے بیگ جمع کر لیے تھے۔ ایجنسی کے بیان میں اس کی بھی تصدیق کی گئی کہ انسانی اعضا کی شناخت کے لیے انہیں ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بھیجا جائیگا۔ جکارتہ پولیس کے ترجمان نے بھی تصدیق کی کہ ڈے این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے لینے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے جب کہ ہلاک شدگان کے رشتہ داروں سے معلومات بھی جمع کی جا رہی ہیں۔
اس طیارے کے کریش ہونے کی وجہ فی الحال معلوم نہیں مگر سویڈش انٹرنیٹ سروس فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق ٹیک آف کے چار منٹ بعد طیارے کی رفتار اچانک کم ہوئی اور ساتھ ہی یہ تیزی سے نیچے کی طرف آیا۔ قبل ازیں خراب موسم کی وجہ سے اس پرواز نے تیس منٹ کی تاخیر سے ٹیک آف کیا تھا۔
یہ انڈونیشیا میں گزشتہ دو سال کے دوران کسی مسافر پرواز کو پیش آنے والا دوسرا بڑا حادثہ ہے۔ اس سے قبل اکتوبر سن 2018 میں لائن ایئر کا بوئنگ میکس 737 طرز کا طیارہ بھی بحیرہ جاوا میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ انڈونیشیا کی تاریخ کے اس بہت ہلاکت خیز حادثے میں 189 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
سن 2017 میں انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن نے انڈونیشیا کے سیفٹی معیارات کو اوسط سے بلند قرار دیا تھا۔ انڈونیشی ایئر لائنز 81.15 فیصد تک سیفٹی سے متعلق قواعد و ضوابط پورا کرنے میں کامیاب رہی تھیں۔