امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا نے چھبیس جنوری سے بیرون ملک سے آنے والے تمام مسافروں کے لیے منفی ٹیسٹ رپورٹ دکھانا لازمی قرار دے دیا ہے۔
امریکا میں وبائی امراض سے متعلق نگراں ادارے ‘سینٹر فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن’ (سی ڈی سی) نے منگل کو اعلان کیا کہ باہر سے آنے والے تمام مسافروں کو ایئرپورٹ پر تحریری رپورٹ دکھانی ہوگی کہ پچھلے تین دن کے اندر ان کا کورونا ٹیسٹ منفی آیا ہے۔
اس شرط کا نفاذ پہلے برطانیہ سے آنے والے مسافروں کے لیے اس وقت کیا گيا جب وہاں وائرس کی نئی قسم کا پتہ چلا تھا۔ تاہم 26 جنوری سے اس کا اطلاق تمام مسافروں پر ہوگا۔
سی ڈی سی نے امریکا پہنچنے کے بعد مسافروں کو ایک ہفتے تک اپنے گھروں میں قرنطینہ میں رہنے کی تلقین کی ہے۔ نئے ضوابط کے مطابق مسافروں کو آمد کے تین سے پانچ روز کے اندر کورونا کا ایک اور ٹیسٹ بھی کرانا ہوگا۔
وبائی ماہرین کو خدشہ ہے کہ برطانیہ، برازیل اور جنوبی افریقہ میں تیزی سے پھیلنے والی وائرس کی نئی قسم ممکنہ طور پر پہلے ہی امریکا پہنچ چکی ہے۔
سی ڈی ایس کے ڈائریکٹر رابرٹ ریڈفیلڈ کا کہنا تھا، ”ٹیسٹنگ سے تمام خطرات کا ازالہ تو نہیں ہوتا، تاہم کچھ عرصہ گھر میں رہنے، روزانہ ماسک پہننے اور سماجی فاصلے برقرار رکھنے جیسی احتیاطی تدابیر پرعمل کرنے سے سفر کو مزید محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔‘‘
ایمیزون کے بانی جیف بیزوس (اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ) کا الگ ہی انداز ہے۔ ان کی ای- کامرس کمپنی نے وبا کے دوران بزنس کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ بیزوس کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی دنیا کے امیر ترین شخص تھے اور اب وہ مزید امیر ہوگئے ہیں۔ فوربس میگزین کے مطابق ان کی دولت کا مجموعی تخمینہ 193 ارب ڈالر بنتا ہے۔
بدھ کے روز شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں کہا گيا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران برطانیہ میں انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں کام کرنے والے تقریبا نصف افراد شدید تناؤ اور افسردگی کا شکار پائے گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ صحت کے ملازمین پر دباؤ کا اثر ان کی ذہنی صحت پر بھی پڑا ہے جس سے ان کے معیار زندگی اور کام کرنے کی صلاحیت پر گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ادھر بدھ کے روز جرمنی میں کورونا وائرس کے 19 ہزار 600 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ مزید ایک ہزار سے زائد افراد اس وبا سے ہلاک ہوئے ہیں۔ اس دوران بیلجیئم نے لاک ڈاؤن کے تحت عائد پابندیوں میں مارچ تک توسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چین میں بھی بدھ کو گزشتہ پانچ ماہ کے دوران پہلی بار سب سے زیادہ 155 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، جبکہ ایک روز قبل یہ تعداد محض 55 تھی۔ چین میں یہ اضافہ ملک کے بعض حصوں میں سخت بندشوں اور ٹیسٹنگ کے عمل کو تیز کرنے کے دوران ہوا ہے۔
اس دوران انڈونیشیا میں کورونا سے بچنے کے لیے ویکیسن لگانے کی مہم کا آغاز ہوگیا ہے اور پہلی ویکسین ملک کے صدر جوکو ویدودو کو لگائی گئی ہے۔ چین کی تیار کردہ اس ویکسین کا نام سینوویک ہے۔