اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) اسامہ ستی قتل کیس میں تفتیشی افسر کے مطابق ملزمان نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے ہاتھوں بے گناہ نوجوان قتل ہوا۔
اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں اسامہ ستی قتل کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں پولیس نے ملزمان کا جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر انہیں عدالت کے روبرو پیش کیا۔
سماعت کے آغاز پر انسداد دہشتگردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے تفتیش افسر سے پوچھا کہ کیس میں کیا پیش رفت ہے؟ اس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان اعتراف جرم کر رہے ہیں کہ ان کے ہاتھوں بے گناہ شہری کی جان گئی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ملزمان کا بیان قلمبند کر لیا ہے اس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ تاحال ملزمان کا مجسٹریٹ کے سامنے بیان قلمبند نہیں ہوسکا، جے آئی ٹی کی تفتیش مکمل کرنے کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ چاہیے لہٰذا ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں پانچ روز کی توسیع دی جائے، ملزمان کا 364 کا اعترافی بیان بھی لیا جائے گا۔
تفتیشی افسر کی استدعا پر عدالت نے پانچوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع کردی اور ملزمان کو دوبارہ 18 جنوری پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں اسلام آباد میں اینٹی ٹیررازم اسکواڈ (اے ٹی ایس) کے اہلکاروں کی فائرنگ سے کار سوار نوجوان اسامہ ندیم جاں بحق ہو گیا تھا۔
ابتدائی طور پر پولیس نے واقعےکو ڈکیتی کا رنگ دیا تھا،بعد ازاں پانچ پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے کر ان کے خلاف انسداد دہشت گردی اور قتل کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔
نوجوان طالب علم کی ہلاکت کے واقعے کی فوری جوڈیشل انکوائری کا فیصلہ کیا گیا۔