عراق (اصل میڈیا ڈیسک) عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد الصحاف کے مطابق حکومت نے سفارتی مشنوں کو سیکورٹی فراہم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں فورسز کی تعیناتی اور سیکورٹی میں اضافہ شامل ہے۔
الصحاف نے جمعرات کی شام بتایا کہ عراقی حکومت سفارتی مشنوں کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات کی تحقیقات کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں سفارتی سطح پر رابطہ کاری اور سفیروں کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے۔ اس کا مقصد عراق کے موقف کا اظہار اور سفارتی مشنوں کو محفوظ رکھنے کے حوالے سے حکومتی پاسداری کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔
عراقی دارالحکومت کے حساس ترین علاقے گرین زون میں کیٹوشیا راکٹ داغے جانے کی کارروائیوں نے حکومت کو پریشان کر رکھا ہے۔ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ حکومت مسلح گروپوں سے نمٹنے سے قاصر ہے۔ دوسری طرف واشنگٹن ایران کے حمایت یافتہ مسلح عناصر پر راکٹ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتا ہے۔
اس سلسلے میں عراق میں الحشد الشعبی ملیشیا کے سربراہ فالح الفیاض نے ملیشیا کے عناصر کے چیف ابو فدک المحمدوای کا نام امریکی پابندیوں کی فہرست میں درج کرنے سے متعلق واشنگٹن کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔ الفیاض نے اس فیصلے کو عراق کی خود مختاری کی پامالی قرار دیا۔
سیاسی جانب عراق میں تینوں مرکزی اداروں نے اقوام متحدہ کی خاتون نمائندہ جینن ہینس بلاسکارٹ کے ساتھ ایک اجلاس کا انعقاد کیا۔ اجلاس میں آئندہ انتخابات کے اجرا کی تیاریاں زیر بحث آئیں۔ اجلاس میں انتخابی کمیشن کو مکمل سپورٹ پیش کرنے کی سفارش کی گئی تا کہ وہ اپنی ذمے داری انجام دے سکے اور قبل از وقت انتخابات کے اجرا کے لیے آئینی اور قانونی تقاضوں کو پوار کر سکے۔ اجلاس کے شرکاء نے آئین کے آرٹیکل چونسٹھ کے لاگو کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو پارلیمںٹ کی تحلیل سے متعلق ہے۔ اس کا مقصد رواں سال چھ جون سے عام انتخابات کی راہ ہموار کرنا ہے۔
دوسری جانب انتخابی کمیشن نے واضح کیا ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کو مطلوبہ وقت دے گا تا کہ یہ جماعتیں قانونی اقدامات مکمل کر کے اپنے نامزد امیدواروں کی فہرستیں پیش کر سکیں۔ کمیشن کے مطابق وہ شفاف اور منصفانہ انتخابات کے اجرا کو یقینی بنانے کا پابند رہے گا۔