جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) آرمین لاشیٹ کو جرمنی کی مخلوط حکومت میں شامل بڑی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کا نیا سربراہ چن لیا گیا ہے۔ لاشیٹ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے قریبی معتمد اور سب سے زیادہ آبادی والے جرمن صوبے کے وزیر اعلیٰ ہیں۔
وفاقی جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے 59 سالہ وزیر اعلیٰ آرمین لاشیٹ کو انگیلا میرکل کی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو کا نیا سربراہ آج ہفتہ سولہ جنوری کو ہونے والے اس پارٹی کے ایک آن لائن کنوینشن میں چنا گیا۔
آج کے اجلاس کے آغاز پر اس عہدے کے لیے امیدواروں کی تعداد تین تھی لیکن ان میں سے نوربرٹ رؤٹگن پہلے مرحلے کی رائے دہی میں سب سے کم ووٹ لے کر اس دوڑ سے خارج ہو گئے تھے۔ اس کے بعد مقابلہ صرف دو مرکزی امیدواروں کے مابین رہ گیا تھا۔
ان میں سے ایک اس قدامت پسند پارٹی کے دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے دھڑے کی نمایاں شخصیت فریڈرش میرس تھے اور دوسرے مرکز کی طرف جھکاؤ رکھنے والے آرمین لاشیٹ۔ حتمی رائے دہی میں پارٹی کنویشن کے 521 مندوبین نے لاشیٹ کے حق میں اپنی رائے دی۔ لاشیٹ کو میرس کے مقابلے میں 51 ووٹ زیادہ ملے اور یوں وہ کرسچین ڈیموکریٹک یونین کے نئے وفاقی سربراہ منتخب کر لیے گئے۔
آرمین لاشیٹ 2017ء سے جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہیں۔ وہ پارٹی میں چانسلر انگیلا میرکل کے بہت قریبی معتمد سمجھے جاتے ہیں۔ لاشیٹ شروع سے ہی اس بات کے قائل رہے ہیں کہ اس سیاسی جماعت کو آئندہ بھی انگیلا میرکل کی مرکز کی طرف جھکاؤ رکھنے والی سیاست پر کاربند رہنا چاہیے۔
اپنے انتخاب سے قبل سی ڈی یو کی وفاقی مجلس عاملہ کے اس آن لائن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لاشیٹ نے خبردار کیا تھا کہ سی ڈی یو ایک قدامت پسند سیاسی جماعت کے طور پر اگر آئندہ بھی الیکشن جیتنا چاہتی ہے، تو اسے داخلی تقسیم سے بچتے ہوئے مستقبل میں بھی دائیں بازو کی طرف بہت زیادہ جھکنے کے بجائے مرکز کی طرف جھکاؤ والی سیاست کرنا ہو گی۔
اس موقع پر لاشیٹ نے کہا، ”سیاست، سی ڈی یو کی سیاست کو اپنی صفوں میں دھڑے بندیوں سے بچنا ہو گا اور ہر موضوع پر ٹھوس اور واضح مؤقف اپنانا ہو گا تاکہ جرمن عوام کا اس پر اعتماد آئندہ بھی قائم رہے۔‘‘