لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) مارچ میں ہونے والے سینٹ انتخابات میں پنجاب کی 11 نشستوں پر حکمران جماعت پی ٹی آئی اور ن لیگ میں سخت مقابلہ متوقع ہے، ترپ کا پتہ ق لیگ کے ہاتھ میں آ گیا، یہی وجہ ہے کہ عمران خان 2دن قبل اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی سے فون پر سینیٹ انتخابات میں ان کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کی بات کر چکے ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں اس وقت371کے ایوان میں سینیٹر منتخب ہونے کیلیے 41.2 ووٹوں کی ضرورت ہے۔ تحریک انصاف 181سیٹوں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ اس کی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کی 10نشستیں ہیں۔ راہ حق پارٹی کا ایک رکن اور چار آزاد ارکان بھی حکومت کے ساتھ ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے چھ سے آٹھ باغی ارکان بھی حکومت کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں۔ گویا حکمران جماعت نو میں سے پانچ نشستیں آسانی کے ساتھ جیت سکتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی ایوان میں165 نشستیں ہیں، اگر پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کی حمایت کا اعلان کردے تو چار نشستیں مسلم لیگ (ن) جیت سکتی ہے۔
ق لیگ کی جانب سے چودھری پرویز الہی حکومتی کوٹے سے سینیٹ کی ایک نشست لینا چاہتے ہیں تاہم حکومت اور ق لیگ دونوں ابھی دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ کورونا سے صحت یابی کے بعد وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو بھی سینٹ الیکشن کے لیے متحرک کردیا گیا ہے اورانہوں نے آئندہ ہفتے سینیٹ الیکشن کے حوالے سے اہم اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔