بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) عراقی دارالحکومت بغداد میں ہونے والے دوہرے خود کش حملے میں کم از کم 28 افراد مارے گئے ہیں۔ یہ خود کش دھماکے شہر کی ایک مصروف مارکیٹ میں ہوئے۔
عراقی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ گزشتہ تین برس کے دوران کا خونریز ترین حملہ ہے۔ یہ دھماکے وسطی بغداد کے باب الشرقی نامی علاقے کی ایک مارکیٹ میں جمعرات کی سہ پہر ہوئے۔ دارالحکومت بغداد کے تیاران اسکوائر پر واقع پرانے کپڑوں کی ایک مارکیٹ اس حملے کا نشانہ بنی۔
عراقی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کیمطابق پہلا خود کش حملہ آور اس مارکیٹ میں داخل ہوا اور خود کو شدید بیمار ظاہر کیا۔ جب لوگ اس کے ارد گرد جمع ہو گئے تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
اب تک اٹھائیس افراد کی ہلاکت اور تہتر کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں خود کش بمباروں نے مارکیٹ میں یہ کارروائی اس وقت کی، جب سکیورٹی حکام ان کے تعاقب میں تھے۔ بیان کے مطابق اس دھماکے کے نتیجے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو جب لوگ وہاں سے نکالنے کے لیے جمع تھے تو اسی دوران وہاں دوسرے خودکش حملہ آور نے دوسرا دھماکا کر دیا۔
ان دھماکوں کے بعد سکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ عراقی وزارت صحت کے مطابق حملے کی جگہ سے ہلاک شدگان اور زخمیوں کو نکالنے کے لیے بغداد بھر کے طبی اہلکاروں کو متحرک کر دیا گیا ہے۔
21 جنوری کو ہونے والا یہ دوہرا خودکش حملہ جنوری 2018 کے بعد سے خونریز ترین حملہ ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آج جمعرات 21 جنوری کو ہونے والا یہ دوہرا خودکش حملہ جنوری 2018 کے بعد سے خونریز ترین حملہ ہے۔ تب اسی علاقے میں ہونے والے ایک خودکش حملے میں 30 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
عراقی صدر برہم صالح کے علاوہ دیگر سیاسی شخصیات نے بغداد میں ہونے والے اس دوہرے خودکش حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ صدارتی بیان کے مطابق، ”حکومت ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوششوں کے خلاف ثابت قدمی سے کھڑی ہے۔
عراق میں اقوام متحدہ کے مشن UNAMI کی طرف سے بھی متاثرین سے ہمدری کا اظہار کیا گیا ہے۔