حکومت کی جانب سے تارکین وطن کے لیئے فاسٹ ٹریک کے نام سے عدالتی نظام وضح کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس کے ذریعے پاکستان میں تارکین وطن کی زمینوں پر ہونے والے قبضے چھڑانے کے لیئے تیس روز کے اندر فیصلہ سازی کو یقینی بنایا جائیگا۔ یہ قبضے اکثر ان لوگوں کے رشتےداروں یا قبضہ مافیاز کے ذریعے کیئے جاتے ہیں ۔ یا پھر تارکین وطن کی جانب سے جائیدادوں کی فروخت کے لیئے جو بیعانہ وغیرہ لینے کا اختیار کے لیئے مختار نامہ عام دیا جاتا ہے۔ لیکن افسوس یہی مختار نامہ یا اٹارنی حاصل کرنے والے ہی اس اجازت نامے کو مال مفت دل بیرحم سمجھ کر لوٹنے کا منصوبہ بنا لیتے ہیں۔
کہیں تو وہ ان جائیداوں کو مالک بن کر بیچ ڈالتے ہیں کہیں ان جائیدادوں پر کرائے نامے اپنے نام سے بنوا کر وہ کمائیاں کھانے کا منصوبہ بنا لیتے ہیں اور کہیں وہ انہیں اپنے نام کروا کر مالک بن بیٹھتے ہیں۔ اور ظلم کی حد تو یہ ہے کہ خصوصی اختیارات میں بھی ان جائیدادوں سے ہونے والی کمائی کا دھیلہ بھی اصل مالک اور تارک وطن تک پہنچنے نہیں دیا جاتا ۔ گویا تارکین وطن وہ گنگا ہے جو ان فراڈیئے قابضین اور دوسروں کے مال پر عیاشی کرنے والے ہڈ حرام پاکستانی عزیزوں رشتے داروں کے گند دھو دھو کر سیاہ ہو چکی ہے۔
اس لیئے فاسٹ ٹریک عدالتی نظام جو آجکل اپنی تکمیل اور نفاذ کے آخری مراحل میں ہے تو اس بات پر غور کرتے ہوئے اس کے قوانین بنائے جائیں کہ بیشک یہ ایک اچھا اقدام ہو گا لیکن اس فاسٹ ٹریک عدالتی نظام کو صرف زمینوں تک ہی محدود نہ رکھا جائے بلکہ تارکین وطن کے گھروں اور فلیٹس کے بھی قبضے چھڑائے جائیں۔ اور مختار نامہ عام دینے کی صورت میں بھی فل اور فائنل فروخت کا حق استعمال کرتے وقت اصل مالک کو ویڈیو کال کے ذریعے مجسٹریٹ کے سامنے کال پر براہ راست بیان دینے کا پابند کیا جائے اور تارک وطن مختار نامہ عام یا خاص کال پر مجسٹریٹ کو خود پڑھ کر سنائے اور خود اس کے نام پتہ رابطہ نمبرز بیان کرتے ہوئے اس فروخت کی اجازت دے۔
ویڈیو کال کی ریکارڈنگ اور سکرین شارٹ کو محفوظ کر کے اس کا عکس اس ڈیل اور مجسٹریٹ کے ریکارڈ کے ساتھ نتھی کیا جائے۔ تبھی یہ سودا فل اور فائنل ہو اور یہ رقم اصل مالک کے بینک اکاونٹ میں اسی وقت مجسٹریٹ کے سامنے ٹرانفسر کی جائے اس کے بعد وہ اصل مالک تارک وطن جس کے بھی اکاونٹ میں چاہے 3 روز کے اندر اندر اس رقم کو منتقل کر سکتا ہے۔
اس طرح ہر لمحے اصل مالک تارک وطن اپنی پراپرٹی کی ہر ڈیل میں براہ راست ملوث ہو گا اور بہت زیادہ محفوظ ہو جائے گا۔ حکومت اس طرح کے مقدمات کو عدالت میں جانے سے روک کر عدالتی بوجھ کو بھی کم کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔ تارکین وطن میں پاکستان میں زمین جائیداد خریدنے کے رجحان میں میں تیزی سے کمی آنے کا سبب قابضین کا خوف اور یہی غیر محفوظ کمزور قوانین اور عوامی رویہ ہے جس میں نہ تو ان کی کمائی کو تحفظ حاصل ہے اور نہ ہی گھر بار اور زمینوں کو قبضہ گروپس سے اور رشتےداروں سے۔
لہذا ضروری ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا اعتماد بحال کیا جائے اور اس سلسلے میں فوری عملی اقدامات اٹھائے جائیں ۔ بصورت دیگر پاکستانی اپنی گاڑھے خون پسینے کی کمائی پاکستانی ہڈحراموں کے ہاتھوں مزید لٹوانے کو تیار نہیں ہیں۔