یورپ (اصل میڈیا ڈیسک) کووڈ کی ویکیسن بنانے والی ایک اور کمپنی نے بھی خبردار کر دیا ہے کہ یورپی ممالک کو ویکسین کی ترسیل میں تاخیر ہو جائے گی۔ اس پیش رفت پر یورپ میں مایوسی کی ایک لہر دوڑ گئی ہے۔
فائزر بائیو این ٹیک کے بعد کووڈ کی ویکیسن بنانے والی ایک اور کمپنی ایسٹرا زینیکا نے بھی کہہ دیا ہے کہ پروڈکشن کے مسائل کی وجہ سے یورپ کو فراہم کی جانے والی ویکسین کی طے شدہ تعداد کا ہدف پورا نہیں کیا جا سکتا۔
اس پیشرفت پر یورپی کمیشن کے ہیلتھ کمشنر نے سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ اگرچہ یورپی حکام کی طرف سے یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ کمی کتنی بڑی ہو گی تاہم یورپی یونین کے ایک عہدیدار نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا ہے کہ طے شدہ تعداد سے نصف ویکسین یونٹس فراہم کیے جا سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس کمپنی نے اس برس کی پہلی سہ ماہی کے دوران ساٹھ ملین خوارکیں فراہم کرنے کا کہا تھا لیکن اب پروڈکشن مسائل کی وجہ سے اکتیس ملین خوراکیں ہی فراہم کی جا سکیں گی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس کمپنی نے ستائیس یورپی ممالک کو مارچ تک 80 ملین خوارکیں فراہم کرنی تھیں۔
ایسٹرا زینیکا ویکسین آکسفورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کی گئی ہے۔ اگرچہ یورپی یونین نے ابھی تک اس ویکسین کو منظور نہیں کیا ہے تاہم قوی توقع ہے کہ رواں ماہ کے اختتام تک اس کے استعمال کی اجازت دے دی جائے گی۔
ادھر یورپی ممالک میں کووڈ کی تبدیل شدہ قسم کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ سے متعدد ممالک نے سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ بیلجیم، فرانس، پرتگال اور فن لینڈ کے حکام نے کہا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد کووڈ کی نئی قسم کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔
ان پابندیوں کے تحت ان ممالک کا رخ کرنے والے افراد کو سفر سے پہلے ہی کووڈ ٹیسٹ کرانا ہو گا جبکہ آمد کے بعد قرنطینہ میں بھی جانا ہو گا۔
دریں اثناء یورپی رہنماؤں نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ یورپی بلاک میں غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں۔ کووڈ کی تبدیل شدہ یہ نئی جنیاتی قسم پہلی مرتبہ برطانیہ میں تشخیص کی گئی تھی۔
یورپی حکام کے مطابق برطانیہ کے علاوہ برازیل اور جنوبی افریقہ سے آنے والے افراد میں بھی اس نئی قسم کی تشخیص ہوئی ہے۔ اب یہ نئی قسم یورپی یونین کے متعدد ممالک میں بھی پھیل چکی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قسم انتہائی تیزی سے پھیلتی ہے، اس لیے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔