ماسکو (اصل میڈیا ڈیسک) روس میں پولیس نے حزب اختلاف کے گرفتار رہ نما الیکسئی نفالنی کے حق میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں میں حصہ لینے کی پاداش میں 34 سو سے زیادہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
روس کے علاقے سائبیریا کے بعض شہروں میں منفی 50 ڈگری سینیٹی گریڈ کے باوجود نفالنی کے حامیوں نے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا ہے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
دارالحکومت ماسکو میں ہفتے کے روز قریباً 15 ہزار افراد نے پشکین چوک میں جمع ہوکر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔اس موقع پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا ہے۔پولیس نے احتجاجی ریلی میں شریک نفالنی کی اہلیہ یولیا سمیت سیکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس نے ماسکو کے وسط میں واقع پشکین اسکوائر میں جمع ہونے والے مظاہرین کو لاٹھی چارج کرکے منتشر کردیا تھا۔اس کے بعد مظاہرین نے وہاں سے ایک کلومیٹر دور واقع ایک اور جگہ پر جمع ہوکر احتجاج شروع کردیا۔انھوں نے ماسکو کی جیل کے باہر بھی احتجاج کیا ہے جہاں نفالنی کو قید کیا گیا ہے۔
ماسکو میں احتجاج میں شریک ایک شہری آندرے گورکیوف کا کہنا تھا کہ ’’صورت حال بدترسے بدترین ہوتی جارہی ہے،یہ مکمل لاقانونیت ہے۔اگر اب ہم خاموش رہتے ہیں تو پھر یہ صورت حال ہمیشہ کے لیے برقرار رہے گی۔‘‘
روس میں سیاسی گرفتاریوں پر نظررکھنے والے او وی ڈی انفوگروپ کا کہنا ہے کہ پولیس نے ماسکو میں 941 افراد کو گرفتار کیا ہے۔دوسرے بڑے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں 350 افراد کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔اس شہر میں بھی بڑی تعداد میں روسیوں نے نفالنی کے حق میں اور حکومت کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی ہیں۔مجموعی طور پر روس کے قریباً 90 شہروں سے 3454 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
نفالنی کے حامیوں نے آیندہ اختتام ہفتہ پر بھی روسی شہریوں سے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی اپیل کی ہے۔واضح رہے کہ 44 سالہ نفالنی کو 17 جنوری کو جرمنی سے ماسکو واپسی پر گرفتار کیا گیا تھا۔وہاں وہ اعصابی ایجنٹ کے حملے کے بعد پانچ ماہ تک زیر علاج رہے تھے۔انھوں اور ان کے حامیوں نے کریملن پر اعصابی زہریلے مواد سے حملے کا الزام عاید کیا تھا جبکہ روسی حکام نے اس الزام کی تردید کی تھی۔
الیکسئی نفالنی صدر ولادی میر پوتین کے سخت ناقد ہیں۔وہ ان پر بڑے پیمانے پر بدعنوانیوں کے الزامات عاید کرچکے ہیں اور حکومت کی بدعنوانیوں کو اپنی رپورٹس کے ذریعے منظرعام پر لاچکے ہیں۔
ایک تحقیقاتی ویب سائٹ بیلنگ کیٹ کی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ حزبِ اختلاف کے لیڈر ایلکسئی نفالنی کو زہرخورانی میں روس کی انٹیلی جنس ایجنسی ایف ایس بی کے اہلکار ملوّث تھے۔نفالنی کو گذشتہ سال اگست میں مبیّنہ طور ہر سوویت ساختہ اعصابی ایجنٹ نوفیچوک سے ہدف بنایا گیا تھا۔
لیکن صدرمیر پوتین نے دسمبر میں اس رپورٹ کو مسترد کردیا تھا اورکہا تھا کہ اگر روس کی سکیورٹی سروسز نفالنی کو زہر دینا چاہتیں تو وہ یہ کام کب کا پایہ تکمیل کو پہنچا سکتی تھیں۔