انقرہ (اصل میڈیا ڈیسک) خلیج گنی میں قزاقوں نے ایک ترک بحری جہاز پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔ قزاق عملے کے دیگر پندرہ افراد کو یرغمال بناتے ہوئے اپنے ساتھ لے گئے۔
مغربی افریقی ساحل پر قزاقوں نے حملہ کرتے ہوئے ایک ترک کارگو جہاز کے پندرہ اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا ہے۔ ترک حکام کے مطابق اس کارروائی میں عملے کا ایک اہلکار ہلاک بھی ہو گیا ہے۔ انقرہ حکومت کے مطابق بحری جہاز پر کنٹینر لدے ہوئے تھے۔ قزاقوں کے حملے کے بعد عملے نے خود کو ایک محفوظ کیبن میں بند کر لیا تھا لیکن چھ گھنٹوں بعد انہیں مجبورا باہر نکلنا پڑا۔
ترک میڈیا کے مطابق جو انجنئیر ہلاک ہوا ہے، اس کا تعلق آذربائیجان سے تھا اور وہ جہاز پر موجود واحد غیر ترک شہری تھا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق قزاق بحری جہاز کو خلیج گنی میں ناکارہ بناتے ہوئے وہیں چھوڑ گئے ہیں لیکن زیادہ تر عملے کو یرغمال بناتے ہوئے ساتھ لے گئے ہیں۔
قزاقوں نے تین عمر رسیدہ افراد کو جہاز پر ہی رہنے دیا ہے۔ ترک صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق صدر رجب طیب ایردوآن نے جہاز پر موجود سینیئر آفیسر فرقان یاران سے دو مرتبہ گفتگو کی ہے جبکہ مغوی اہلکاروں کی فوری بازیابی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
یہ ترک کارگو جہاز لاگوس اور نائیجریا سے ہوتا ہوا جنوبی افریقہ کی جانب گامزن تھا، جب اس پر حملہ کیا گیا۔ سن دو ہزار انیس میں نائجیریا کے ساحل پر دس ترک اہلکاروں کو اغوا کیا گیا تھا، جنہیں ایک ماہ بعد رہا کر دیا گیا تھا۔
ترک وزیر خارجہ نے آذربائیجان کے حکام سے تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاز کو ساحل تک پہنچانے کے بعد لاش آذربائیجان کے حوالے کر دی جائے گی۔
ابتدائی رپورٹوں کے مطابق قزاق جہاز میں سے تقریبا سارے سسٹم نکال کر لے گئے ہیں۔ صرف نیویگیشن سسٹم چھوڑ دیا گیا ہے تاکہ عملے کے تین باقی ماندہ اہلکار ساحل تک پہنچ سکیں۔
خلیج گنی کا شمار قزاقی کے حوالے سے دنیا کے خطرناک ترین علاقوں میں ہوتا ہے۔ یہ علاقہ نائیجیریا، گنی ، ٹوگو، بینن اور کیمرون کے ساحلوں سے ملتا ہے۔