طالبان کا کورونا ویکسینیشن مہم کی حمایت کا اعلان

Afghanistan Corona

Afghanistan Corona

افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) افغان طالبان نے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی مہم کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس مہم کے لیے جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان کو 112 ملین ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا گیا ہے۔

یہ امداد عالمی ادارہ صحت کے کووکس پروگرام کے توسط سے دی جائے گی۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب گزشتہ ستمبر سے طالبان باغیوں اور حکومت کے مابین امن مذاکرات جاری ہیں تاہم ملک میں تشدد بدستور پایا جاتا ہے اور آئے دن دہشت گردانہ حملوں کے واقعات انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بنتے رہتے ہیں۔

دریں اثناء عسکریت پسند گروپ تحریک طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے روئٹرز کو بتایا کہ طالبان ویکسینیشن ڈرائیو کی” مدد اور اسے سہولت‘‘ فراہم کریں گے۔ افغانستان میں یہ مہم صحت کے مراکز کے تعاون سے چلائی جائے گی۔ حکومتی اہلکاروں کا خیال ہے کہ طالبان باغی کورونا ویکسینیشن کی ٹیموں کو نشانہ نہیں بنائیں گے کیونکہ کورونا ویکسینیشن ٹیم گھر گھر جا کر ویکسین نہیں لگائے گی۔

افغانستان کے صحت کے شعبے سے منسلک ایک عہدیدار نے بتایا کہ مالی اعانت کا اعلان کرتے ہوئے اس پروگرام کے تحت ملک کی 38 ملین کی آبادی کے 20 فیصد کو ویکسین فراہم کی جا سکے گی۔

کوووکس پروگرام دراصل ویکسینیشن کی ایک عالمی اسکیم ہے۔ کورونا وائرس کے خلاف غریب اور متوسط آمدنی والے 91 ممالک میں اس اسکیم کی مدد سے اس سال کے اختتام تک کم از کم 2 بلین ویکسین کی خوراکیں فراہم کی جائیں گی۔

افغانستان کے نائب وزیر صحت وحید مجروح نے صحافیوں کو اس ویکسین مہم کے بارے میں بتایا کہ اسے لگانے میں چھ ماہ لگیں گے اور یہ کہ افغان حکام ویکسین کے حصول کے لیے بہت پہلے سے بات چیت کر رہے تھے۔

افغانستان میں 54 ہزار 8 سو سے زائد انفیکشنز کا اندراج ہو چُکا ہے جبکہ کورونا سے پیدا ہونے والی مہلک بیماری کووڈ انیس اب تک اس ملک میں 2,390 انسانوں کی جان لے چُکی ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ملک میں کورونا انفیکشن اور اس کے سبب ہونے والی اموات بہت کم رجسٹر ہوئی ہیں یا ان کا بہت کم اندراج ہوا ہے۔ بہت سے کیسز کی حکام یا طبی شعبے کو اطلاع ہی نہیں دی گئی ہے۔ اس کی وجوہات جنگ زدہ اس ملک میں کورونا ٹیسٹ کی کمی اور محدود طبی وسائل بھی ہیں۔

افغانستان میں کورونا ٹیسٹ اور دیگرطبی سہولیات کی قلت پائی جاتی ہے۔

کووکس کے علاوہ، بھارت نے بھی کابل حکومت سے آسٹرا زینیکا ویکسین کی 5 لاکھ خوراکوں کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے۔ اس بارے میں افغانستان کی وزارت صحت کے ’’امیونائزیشن کی توسیع کے پروگرام‘‘ کے سربراہ غلام دستگیر نظری نے روئٹرز کو بتایا کہ آسٹرا زینیکا ویکسین جو ہندوستان میں تیار کی گئی ہے جلد ہی افغانستان پہنچنے والی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ”حکومت کو صرف ڈبلیو ایچ او کی منظوری کے بارے میں تشویش ہے۔ اس بارے میں’پری کوالیفیکیشن پراسس‘ یا پیشگی قابلیت کی جانچ کا عمل جاری ہے۔‘‘

بھارتی حکومتی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ کورونا ویکسین کی پانچ لاکھ خوراکیں افغانستان کے لیے الگ کردی گئی ہیں۔ ایک افغان اہلکار کے مطابق ٹیکوں کی پہلی کھیپ فروری میں پہنچ جائے گی، حالانکہ کابل انتظامیہ نے اب تک نظم و نسق کے لیے لازمی پروٹوکول نہیں اپنایا ہے۔

اُدھر افغان وزارت صحت کی ترجمان معصومہ جعفری نے روئٹرز کو بتایا کہ ورلڈ بینک اورایشین ڈویلپمنٹ بینک نے بھی کہا ہے کہ وہ سال 2022 کے آخر میں افعانستان کی 20 فیصد آبادی کے لیے ٹیکوں کی مالی اعانت فراہم کریں گے۔