کینیڈا (اصل میڈیا ڈیسک) کینیڈا نے ‘پراؤڈ بوائز’ نامی دائیں بازو کے انتہا پسند گروپ کو فسطائیت کا نیا چہرا بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گروپ سیاسی تشدد میں ملوث رہا ہے۔
کینیڈا کی حکومت نے بدھ تین فروری کو دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم ‘پراؤڈ بوائز’ کو معاشرے کے لیے ”سنگین اور بڑھتا ہوا خطرہ” قرار دیتے ہوئے اسے ایک دہشت گرد گروپ قرار دے دیا۔
گزشتہ چھ جنوری کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے کپیٹل ہل پر ہونے والے حملے میں ‘پراؤڈ بوائز’ نامی گروپ کا اہم کردار تھا جس کے بعد سے ہی اس پر سخت نگاہ تھی اور اب کینیڈا نے اسے دہشت گردوں کا نیٹ ورک قرار دیدیا ہے۔
عوامی تحفظ سے متعلق وزیر بل بلیئر کا کہنا ہے کہ ملک کی خفیہ ایجنسیاں پہلے ہی سے اس گروپ کی سرگرمیوں کے حوالے سے کافی تشویش کا اظہار کرتی رہی تھیں اور اسی کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
بل بلیئر نے اس حوالے سے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ”سنگین تشدد کے حوالے سے نہ صرف ان کی بیان بازی بلکہ ان کی سرگرمیوں اور منصوبہ بندی پر بھی تشویش رہی ہے اور اسی وجہ سے ہم نے آج کی یہ کارروائی کی ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ یہ گروپ ‘بلیک لائیوز میٹر’ جیسی تحریکوں کے خلاف نہ صرف مسلسل مظاہرے کے لیے سامنے آتا رہا ہے بلکہ اپنے مخالف گروپوں کے خلاف تشدد برپا کرنے کی بھی کھلی دھمکیاں دیتا رہا ہے اس وجہ سے بھی اس پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سینیئر حکام کا کہنا ہے کہ کیپیٹل ہل پر حملے سے قبل بھی ‘پراؤڈ بوائز’ کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا رہی تھی تاہم اس واقعے کے بعد اس پر مزید تفتیش سے اس نتیجے پر پہنچنے میں کافی مدد ملی۔ بلیئر کا کہنا تھا کہ کیپیٹل ہل پر حملے سے ان کے تشدد کے منصوبوں اور ان کی نیت کا صحیح پتہ چل گیا۔
پراؤڈ بوائز گروپ کے چیئرمین اینرق ٹاریو نے گروپ کو دہشت گرد قرار دینے کو مضحکہ خیز بتایا اور کہا، ”اس کی تو کوئی بنیاد نہیں ہے۔ یہ اظہار آزادی کے حق میں ایک طرح کی رکاوٹ ہے۔ کینیڈا کے تمام پراؤڈ بوائز نے صرف ریلیاں ہی تو کی ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ کیپیٹل ہل پر جو کچھ بھی ہوا اس کو بہانہ بنا کر حکومت گروپ کو دہشت گرد قرار دے رہی ہے۔ ٹاریو کو کیپیٹل ہل پر حملے سے دو روز قبل ہی اس وقت حراست میں لے لیا گیا تھا جب ان کے بارے میں یہ خبر ملی کہ بلیک لاؤز میٹر کے ایک مظاہرے کے دوران انہوں نے ایک بینر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تھی۔
اس کا اثر کیا ہوگا؟ پراؤڈ بوائز گروپ امریکا میں اپنی تخریبی سرگرمیوں کے لیے معروف ہے تاہم اس کی بنیاد گیون میکنز نامی ایک شخص نے کینیڈا میں رکھی تھی جو اب امریکا میں رہتے ہیں۔ اس گروپ کو دہشت گردی زمرے میں رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اب اس کے اثاثے منجمد کیے جا سکتے ہیں اور اس کے خلاف دہشتگردی سے متعلق قوانین کے تحت سخت کارروائی بھی ہو سکے گی۔
حکومت سے وابستہ ایک شخص کا کہنا تھا کہ اس تنظیم کا صرف رکن ہونا اب بھی کوئی بڑا جرم نہیں ہے، لیکن اس سے وابستگی کے ساتھ اگر کوئی پر تشدد کام کرتا ہے تو پھر اسے دہشتگردی کے زمرے میں شامل کیا جائے گا اور ایسے ہی قوانین کا سامنا کرنا پڑیگا۔
امریکا میں گزشتہ برس صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران، سفید فاموں کی بالا دستی میں یقین رکھنے والے گروپ ‘پراؤڈ بوائز’ کو اس وقت کافی شہرت حاصل ہوئی جب بحث کے دوران صدر ٹرمپ نے یہ کہا کہ وہ اس گروپ پر بھروسہ بھی کرتے ہیں اور اس کے ساتھ بھی ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں کینیڈا کی حکومت کے اس تازہ اقدام کے حوالے سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا امریکا بھی اس طرح کا اقدام کرے گا، تو وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی نے کہا کہ گھریلو انتہا پسندی کا از سر نو جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ”ہم چاہیں گے کہ اس سلسلے میں کوئی قدم آگے بڑھانے سے پہلے اس کا تجزیاتی عمل مکمل ہو جائے۔”