کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان نیوی کی ’امن 2021ء‘ نامی چھ روزہ بین الاقوامی بحری مشقیں اگلے ہفتے کراچی کے قریبی سمندری علاقے میں شروع ہوں گی۔ علاقائی امن، سلامتی اور تعاون کے لیے ان مشقوں میں تقریباﹰ پینتالیس ممالک کی بحری فوجیں حصہ لیں گی۔
پاکستان نیوی کے ذرائع نے بتایا کہ ان بحری مشقوں کا انعقاد اس جنوبی ایشیائی ملک کی طرف سے علاقائی امن و سلامتی کے لیے کی جانے والی کوششوں اور پرامن بقائے باہمی کی خواہش کا عملی اظہار ہے، جن میں اس سال 45 کے قریب ممالک کے بحری دستے حصہ لیں گے۔ یہ چھ روزہ سمندری مشقیں 11 فروری کو شروع ہو کر 16 فروری کو اپنے اختتام کو پہنچیں گی۔
علاقائی اور غیر علاقائی ریاستوں کی بحری افواج کے ساتھ مل کر ان امن مشقوں کے ہر دو سال بعد انعقاد کا سلسلہ 2007ء میں شروع ہوا تھا اور رواں ماہ کے وسط میں ہونے والی یہ مشقیں اپنی نوعیت کی ساتویں بین الاقوامی مشقیں ہوں گی۔
پاکستانی بحریہ کے مطابق ان مشقوں کے انعقاد کا مقصد دیگر ممالک کی سمندری افواج کے ساتھ عملی تعاون میں اس طرح اضافہ کرنا ہے کہ علاقائی استحکام کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہوئے مل کر دہشت گردی، سمندری قزاقی اور دیگر سمندری جرائم کا مقابلہ بھی کیا جا سکے۔
ان مشقوں کے ذریعے ان میں شریک ممالک کی جدید ترین عسکری ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے روایتی اور غیر روایتی خطرات کے خلاف بحری جنگی تیاری کی حالت کا جائزہ بھی لیا جاتا ہے۔
آغاز 2007ء میں ہوا اس سلسلے کی مارچ2007ء میں ہونے والی پہلی اور ‘امن 2007‘ نامی مشقوں میں پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش، چین، فرانس، اٹلی، ملائیشیا، برطانیہ اور امریکا کی بحری افواج کے 14 بحری جہازوں نے حصہ لیا تھا جبکہ مجموعی طور پر ان میں 28 ممالک کی بحری افواج کے نمائندے شامل ہوئے تھے۔
دو سال قبل فروری کے مہینے میں ‘امن 2019‘ کے نام سے ہونے والی ایسے گزشتہ انٹرنیشنل مشقوں میں شرکت کرنے والے ممالک کی تعداد بڑھ کر 46 ہو گئی تھی۔ تب ان مشقوں کو 113 ملکی اور غیر ملکی مبصرین نے بھی دیکھا تھا۔
آئندہ ہفتے جمعرات سے شروع ہونے والی ‘امن 2021‘ مشقوں میں تقریباﹰ 45 ممالک اپنی شرکت کے وعدے کر چکے ہیں۔ ایسی مشقیں ہمشہ دو حصوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ ان میں سے ایک حصہ بندرگاہی مرحلہ ہوتا ہے اور دوسرا سمندری مرحلہ۔ ان مشقوں کا ایک اہم اور رنگا رنگ حصہ وہ افتتاحی تقریب بھی ہوتی ہے، جو ان میں شرکت کے لیے غیر ملکی جنگی بحری جہازوں کی آمد کے وقت منعقد کی جاتی ہے۔
گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی ان مشقوں کے دوران ایک انٹرنیشنل میری ٹائم کانفرنس (آئی ایم سی) بھی منعقد کی جائے گی، جس کا انعقاد بحریہ یونیورسٹی کے زیر اہتمام پاکستان کا نیشنل انسٹیٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کرتا ہے۔
کھلے سمندر میں ان مشقوں کے دوسرے حصے کے دوران انٹرنیشنل فلیٹ ریویو (آئی ایف آر) کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس دوران عملی نوعیت کی جنگی مشقیں، اسٹریٹیجک فائر اور دیگر آپریشنل کارروائیاں کی جاتی ہیں۔
آئی ایف آر کے دوران جنگی بحری جہاز مشقیں کرتے ہوئے راکٹ فائر کرتے ہیں جبکہ شریک ممالک کے نیوی اور ایئر فورس کے ہوائی جہازوں کے ذریعے فضائی طاقت کے مظاہرے کے علاوہ ایک اہم حصہ اسپیشل آپریشن فورسز اور دھماکا خیز مواد کو ناکارہ بنانے والے خصوصی فوجی دستوں کی کارروائیوں کا بھی ہوتا ہے۔
یہ اسپیشل آپریشن فورسز اور دھماکا خیز مواد کو ناکارہ بنانے والی عسکری ٹیمیں کسی بھی ملک کی بحریہ کے لیے سمندری دہشت گردی، قزاقی اور دیگر جرائم کے خلاف صف اول کی حفاظتی دیوار سمجھی جاتی ہیں۔