لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) پنجاب میں تحلیل کی گئی مارکیٹ کمیٹیوں کے معذول چیئرمینوں کے ایک باغی دھڑے نے اپنے پارٹی چیئرمین اور وزیر اعظم کے احکامات تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے حکومتی فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
2 روز قبل وزیر اعظم عمران خان کے حکم پر پنجاب کی 116 مارکیٹ کمیٹیوں کو تحلیل کردیا گیا تھا جس کے بعد تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے چیئرمین اور وائس چیئرمین عہدے کے درجنوں افراد نے وزیراعظم کے حکم کو تسلیم کر لیا تاہم راولپنڈی، صادق آباد اور شیخوپورہ کی چند مارکیٹ کمیٹیوں کے سابق چیئرمینوں نے پنجاب بھر کی مارکیٹ کمیٹیوں کے چیئرمینز سے رابطہ کر کے انہیں لاہور میں شملہ پہاڑی کے نزدیک واقع ایک ہوٹل میں ایک اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔
لاہور کے نجی ہوٹل میں معذول چیئرمینوں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں 35 تا40 افراد نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیر اعظم کے فیصلے پر غور کیا گیا، بعض چیئرمینوں نے برہمی کا اظہار کیا کہ ہمارے پارٹی چیئرمین کو یہ فیصلہ نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ مہنگائی کے ذمہ دار ہم نہیں، حکومت کے اس فیصلے سے وہ آئندہ الیکشن کیلئے نا ہل بھی ہوسکتے ہیں تاہم انہیں بتایا گیا کہ حکومت نے جو فیصلہ کیا ہے اس میں کرپشن یا مس کنڈکٹ کا الزام نہیں لگایا گیا بلکہ بد انتظامی کا چارج ہے جس سے الیکشن کے لئے نا اہلی نہیں ہو گی۔ اجلاس میں شریک افراد نے وزیر اعظم کے فیصلے پر سخت الفاظ میں نکتہ چینی کی اور یہ اتفاق رائے کیا گیا کہ اس فیصلے کے خلاف عدالت عالیہ سے رجوع کیا جائے گا جب کہ لاہور کی پانچوں مارکیٹ کمیٹیوں کے چیئرمینوں نے اجلاس میں شرکت سے واضح کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم اور پارٹی چیئرمین کے فیصلے کے خلاف نہیں جائیں گے۔
”ایکسپریس“ کے رابطہ کرنے پر لاہور کی کوٹ لکھپت مارکیٹ کمیٹی کے سابق چیئرمین فیاض بھٹی نے کہا کہ ہماری پارٹی نے ہمیں مارکیٹ کمیٹی کا اعزازی عہدہ دیا تھا اور اب پارٹی چیئرمین نے سوچ سمجھ کر ہی پنجاب اور خیبر پختونخوا کی مارکیٹ کمیٹیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو ہم اپنے پارٹی چیئرمین کے ہر فیصلے کو قبول کرتے ہیں، بعض سابق چیئرمینوں کی جانب سے انہیں بھی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی لیکن انہوں نے معذرت کر لی۔
لاہور راوی روڈ مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمین ملک وقار نے کہا کہ چند روز قبل پامرا نے ان کی کمیٹی تحلیل کی تھی جس پر وہ عدالت عالیہ میں رٹ پٹیشن لے کر پہنچے تھے لیکن وہ معاملہ بیوروکریسی کے ساتھ تھا اب چونکہ ہمارے وزیرا عظم اور پارٹی چیئرمین نے دونوں صوبوں کے بارے ایک فیصلہ کیا ہے تو میں اس فیصلے کو قبول کرتے ہوئے اپنا کیس واپس لے رہا ہوں،مجھ سمیت لاہور کا کوئی بھی چیئرمین نجی ہوٹل میں منعقدہ اجلاس میں شریک نہیں ہوا ۔
نجی ہوٹل میں منعقدہ اجلاس کے منتظمین میں شامل سابق چیئرمین صادق آباد مارکیٹ کمیٹی عامر تقی سے رابطہ کیلئے متعدد بارکال اور میسج کیا گیا لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔