بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) ایک ہمالیائی گلیشئر کا کچھ حصہ ٹوٹ کر دریا میں گرنے کے سبب بھارت کے شمالی علاقوں میں سیلابی صورتحال کا شدید خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس گلیشئر نے ایک ڈیم کو کو بھی متاثر کیا، جس کی وجہ سے دریا میں پانی کی سطح بلند ہو گئی۔ بھارتی حکام کے مطابق جن دریاؤں میں اس گلیشئر سے پانی جاتا ہے، ان کی سطح بڑھنے کے سبب لوگوں کو وہاں سے نکالا جا رہا ہے۔
شمالی بھارت میں گلیشئر کا ایک حصہ ٹوٹ کر دریا میں گرا، جس کے سبب سیلابی ریلوں کی زد میں آ کر کئی مکانات تباہ ہو گئے۔ اتوار کو رونما ہونے والے اس حادثے کے بعد سے ڈیڑھ سو افراد لاپتہ ہیں، جبکہ کم از کم تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ یہ قدرتی آفت بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے جوشی متھ نامی علاقے کے قریب ہی ٹوٹی۔
سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ایک پل مکمل طور پر منہدم ہو گیا جبکہ رشنگھانا پاور پراجیکٹ کو بھی نقصان پہنچا۔ ڈیم متاثر ہونے کی وجہ سے پانی کا بڑا ریلہ بھی دریا میں شامل ہو گیا، جو تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
قدرتی آفات پر قابو پانے والی قومی ادارے این ڈی آر ایف کے سربراہ نے بتایا ہے کہ اس پاور پراجیکٹ کے تحت تقریبا ایک سو پچاس افراد وہاں تعینات تھے، جو لاپتا ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے دو اہلکاروں کی لاشیں برآمد ہو چکی ہیں۔
حکام نے بتایا ہے کہ گلشیئر کے الک نندا نامی دریا میں گرنے کی وجہ سے مزید سیلاب کا خطرہ ہے کیونکہ دریا میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ امت شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ ایک بڑا حادثہ ہے لیکن ابھی تک تفصیلات معلوم نہیں ہو سکی ہیں کہ اس سے کتنا نقصان ہوا ہے۔
ماہرین کی رائے میں پاکستان کے شمالی علاقے میں 120 گلیشئیرز بلکل مستحکم ہیں اور ان کی حجم میں اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ اس کو ماہرین ’قراقرم اینوملی‘ کا نام دے رہے ہیں۔ گزشتہ برس برطانیہ کی ’نیو کاسل یونیورسٹی‘ کے محقیقین نے کہا تھا کہ قراقرم پہاڑی سلسلے میں ٹھنڈی ہوائیں گلیشئیرز کی تعداد اور ان کا حجم بڑھانے کی وجہ بن رہی ہیں۔
این ڈی آر ایف کے سربراہ ایس این پردھان کا کہنا ہے کہ گلیشئر اب دریا میں بہتا ہوا نیچے دیہات کی جانب بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہنگامی ٹیمیں تیار ہیں جبکہ مقامی آبادی کو خبردار کر دیا گیا ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں سے نکل جائیں۔ پردھان کے مطابق خصوصی ریسکیو ٹیمیں بھی متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو نکالنے میں مدد کر رہی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق اس حادثے کے بعد این ڈی آر ایف کی خصوصی ٹیموں کے ساتھ ساتھ بارڈر پولیس فورس اور فوج کو بھی امدادی کاموں کی لیے طلب کر لیا گیا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت متاثرین کے ساتھ ہے اور انہیں فوری راحت پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ بھارتی قوم متاثرہ علاقوں میں رہنے والے سبھی افراد کی خیروعافیت کے لیے دعا گو ہے۔
اس قدرتی آفت کے بعد ہمسایہ ریاست اترا پردیش میں بھی ممکنہ سیلابوں کے پیش نظر سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
سن دو ہزار تیرہ میں اتراکھنڈ میں بڑے پیمانے پرہونے والی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابوں کی وجہ سے ہزاروں مکانات بہہ گئے تھے جبکہ سڑکوں اور ٹیلی مواصلات کے نظام کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا تھا۔