ایران (اصل میڈیا ڈیسک) کینیڈا میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے منسوب ایک صوتی ریکارڈنگ کا جائزہ لیا جارہا ہے۔اس آڈیو میں ایک ایرانی عہدہ دار کو مبیّنہ طور پر جواد ظریف کے نام سے شناخت کیا گیا ہے اور وہ یہ اعتراف کررہے ہیں کہ یوکرین کے مسافر طیارے کو گذشتہ سال تہران کی فضائی حدود میں شاید جان بوجھ کرمارگرایا گیا تھا۔
کینیڈا کے سرکاری نشریاتی ادارے سی بی سی کے مطابق اس ریکارڈنگ میں جواد ظریف کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے:’’طیارے کو مار گرانے کی ہزار وضاحتیں کی جاسکتی ہیں۔ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس پرکسی درانداز نے جان بوجھ کر حملہ کیا تھا۔‘‘
سی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق ریکارڈنگ میں یہی صاحب فارسی زبان میں یہ بھی کہہ رہے ہیں:’’یہ منظرنامہ ایسا کوئی انہونا بھی نہیں ہے۔‘‘اس کے بعد وہ کہتے ہیں:’’ایرانی نظام کبھی اس واقعے سے متعلق سچائی کو منظرعام پر نہیں لائے گا کہ دراصل کیا ہوا تھا؟‘‘
ایرانی وزیر خارجہ مبیّنہ طور پر مزید کہتے ہیں:’’ اس کی بہت سی وجوہ ہیں،وہ انھیں کبھی ظاہر نہیں کریں گے۔وہ ہمیں یا کسی اور کو نہیں بتائیں گے کیونکہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو پھر ملک کے دفاعی نظام میں کچھ باب وا ہوجائیں گے۔اس لیے اس کے بارے میں کھلے عام کچھ کہنا عوام کے مفاد میں نہیں ہوگا۔‘‘
یادرہے کہ 8 جنوری 2020ء کو یوکرین انٹرنیشنل ائیرلائنز کا بوئنگ 737-800 تہران کے امام خمینی ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے کے تھوڑی دیر بعد میزائل لگنے سے تباہ ہو گیا تھا۔یہ مسافر طیارہ یوکرین کے دارالحکومت کیف جارہا تھا اور اس میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ان مہلوکین میں 57 ایرانی نژاد کینیڈین شہری تھے۔ان سمیت 138 مسافر کینیڈا جارہے تھے۔11 مہلوکین کا تعلق یوکرین سے تھا۔17 سویڈن کے شہری تھے، چار افغان اور چار برطانوی شہری تھے اور باقی تمام ایرانی تھے۔ کینیڈا ، یوکرین ، سویڈن ، افغانستان اور برطانیہ نے ایران سے ان مہلوکین کے سوگوار خاندانوں کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا تھا اورمسافر طیارے کی تباہی کے واقعے کی آزادانہ ، شفاف اور مکمل بین الاقوامی تحقیقات پر زوردیا تھا۔
ایران تین روز تک اس طیارے کو مارگرانے کی اطلاعات کی تردید کرتا رہا تھا۔ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ حادثہ طیارے میں فنی خرابی کی وجہ سے پیش آیا تھا لیکن سپاہِ پاسداران انقلاب نے 11جنوری کو یوکرین کے مسافر طیارے کو مارگرانے کا اعتراف کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کے ایک آپریٹر نے غلطی سے اس طیارے کوکروز میزائل سمجھ لیا تھا اوراس پرمیزائل داغ دیا تھا۔پاسداران انقلاب کی فضائی فورس کے سینیر کمانڈر امیر علی حاجی زادہ نے اس انسانی غلطی پر معذرت بھی کی تھی۔
لیکن اس سنگین غلطی کے خلاف تہران اور دوسرے شہروں میں ہزاروں ایرانیوں نے احتجاجی مظاہرے کیے تھے اور واقعے کے ذمے داروں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
دریں اثناء کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے خصوصی مشیر رالف گوڈیل کا کہنا ہے کہ ’’ان کی فورینزک ٹیم کو اس ریکارڈنگ کی کاپی گذشتہ سال نومبر میں ملی تھی۔اس میں بعض حساس معلومات بھی ہیں۔اس پر تبصرے سے بعض انسانی جانیں خطرے میں پڑسکتی ہیں۔‘‘ان کا کہنا ہے کہ کینیڈا کے متعلقہ حکام اس ریکارڈنگ کے مصدقہ ہونے کا جائزہ لے رہے ہیں۔
سی بی ایس کی رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد حادثے کے متاثرہ خاندانوں کی تنظیم نے ایک بیان جاری کیا ہے۔اس میں اس نے کینیڈا کی حکومت سے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے اور جواد ظریف پر پابندیاں عاید کرنے کا مطالبہ کیاہے۔
دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کینیڈین ٹی وی کی رپورٹ کو ’’نامکمل اور ناقابل اعتبار‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس میں کیے گئے بہت سے دعوے نادرست ہیں اور جواد ظریف سے منسوب بیان اور الفاظ ان کے تکیہ کلام سے کوئی لگا نہیں کھاتے ہیں۔‘‘انھوں نے کینیڈا پر زور دیا ہے کہ ’’وہ اس طرح کی افواہوں کے ذریعے سوگوارخاندانوں کے زخموں پر مزید نمک نہیں چھڑکے۔‘‘