سعودی عرب دہشت گردی مخالف جنگ میں امریکا کا کلیدی شراکت دار ہے: پینٹاگان

John Kirby

John Kirby

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا کلیدی شراکت دار ہے اور وہ علاقائی استحکام کو یقینی بنارہا ہے۔

یہ بات امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ترجمان جان کربی نے جمعرات کو معمول کی نیوزبریفنگ کے دوران میں العربیہ کے ایک سوال کے جواب میں کہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’’سعودی عرب علاقائی سلامتی کے ڈھانچے کا ایک اہم ستون ہے۔وہ دہشت گردی کے خطرے کے خلاف جنگ اور ایران کی خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے مقابلے میں بھی ایک بنیادی فریق ہے۔‘‘

جان کربی نے واضح کیا کہ امریکا سعودی عرب کو اس کی سرحدوں کے دفاع اور نئے پیدا ہونے والے خطرات کے مقابلے میں مدد مہیّاکرنے کے لیے پختہ عزم پر کاربند ہے۔

ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے یمن سے سعودی عرب کے شہروں کی جانب ڈرون اور بیلسٹک میزائل داغنےکا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ انھوں نے جمعرات کو سعودی شہر خمیس مشیط کی جانب ایک میزائل داغا تھا،اس کو عرب اتحاد نے فضا ہی میں ناکارہ بنا دیا تھا۔

بدھ کو حوثیوں نے سعودی عرب کے شہر ابھا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ڈرون حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔اس ڈرون کے ٹکرانے سے ہوائی اڈے پر کھڑے ایک سویلین طیارے میں آگ لگ گئی تھی۔تاہم اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

پینٹاگان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو اس طرح کے حملوں سے دفاع میں مدد دینے کے لیے امریکا کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

ان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا خطے میں امریکا کے اتنے فوجی اثاثے موجود ہیں جن سے وہ اپنے مفادات کے علاوہ سعودی عرب کا بھی دفاع کرسکتا ہے؟اس کے جواب میں جان کربی کا کہنا تھا کہ’’وہ مستقبل میں ممکنہ فوجی کارروائیوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کریں گے۔‘‘

تاہم انھوں دوٹوک الفاظ میں یہ وضاحت ضرور کی ہے کہ ’’سعودی عرب کو اس کی سرحدوں کے دفاع کے لیے مدد مہیا کرنے کے ضمن میں (نئی بائیڈن انتظامیہ میں) ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے۔