واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزارت دفاع (پینٹاگان) نے باور کرایا ہے کہ مشرق وسطی میں اس کے پاس ایسی فورسز ہیں جو ایرانی خطرات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
واشنگٹن میں جمعے کے روز صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے پینٹاگان کے ترجمان نے کہا کہ “جیسا کہ صدر (جو بائیڈن) یہ کہہ چکے ہیں کہ ہم ایران کو پھر سے جوہری معاہدے پر عمل درامد کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں.. اسی طرح وزیر دفاع (لائڈ اوسٹن) بھی یہ باور کرا چکے ہیں کہ اگر ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کر لیے تو مشرق وسطی کا کوئی بھی مسئلہ حل کرنا آسان نہیں ہو گا”۔
ترجمان نے زور دیا کہ امریکی انتظامیہ کا موقف اس حوالے سے واضح ہے اور وہ یہ کہ ہم نہیں چاہتے کہ ایران یہ صلاحیت حاصل کرے۔
ترجمان کے مطابق امریکی وزیر دفاع روزانہ کی بنیاد پر اس سوچ پر کام کر رہے ہیں کہ “خطے میں ایسی ثابت قدم اور متحرک فورس کو یقینی بنایا جائے جو ایرانی خطرات کے ساتھ نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہو”۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ وزیر دفاع امریکی مرکزی کمان کے سربراہ جنرل کینیتھ میکنزی سے رابطے میں ہیں۔ وہ مطمئن ہیں کہ ہم خطرات کا سامنا کرنے کی قدرت رکھتے ہیں۔
اسی سلسلے میں پینٹاگان کے ترجمان نے باور کرایا کہ “سعودی عرب ہمارا بنیادی حلیف ہے اور ہم اسے دفاعی وسائل فراہم کرنے کے پابند ہیں”۔
امریکی وزارت دفاع کے مطابق گذشتہ برس دوحہ میں افغان طالبان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔