اٹلی (اصل میڈیا ڈیسک) یوروپین سینٹرل بینک کے سابق سربراہ ماریو دراگی نے اٹلی کے وزیر اعظم کا منصب سنبھال لیا ہے۔ سنگین کورونا بحران اور شدید کساد بازاری ان کے دور اقتدار کے دوران بڑے چیلنجز قرار دیے جا رہے ہیں۔
ماہر اقتصادیات ماریو دراگی نے ہفتے کے دن بطور اطالوی وزیر اعظم حلف اٹھا لیا ہے۔ یوروپین سینٹرل بینک کے سابق سربراہ تہتر سالہ دراگی کو ‘سپر ماریو‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ یورپی بینک میں اپنی خدمات کے دوران انہوں نے یورپی مالیاتی ترقی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
اب اٹلی کے وزیر اعظم کے طور پر ان سے امیدیں وابستہ کی جا رہی ہیں کہ وہ ان مشکل حالات سے بھی بہتر طریقے سے نبرد آزما ہوں سکیں گے۔ اس وقت اٹلی کو کووڈ انیس کی عالمی وبا کی وجہ سے شدید مسائل کا سامنا ہے جبکہ اس کی وجہ سے ملک کا نظام صحت بھی شدید دباؤ کا شکار ہے۔ کورونا کی وجہ سے اٹلی میں ترانوے ہزار کے لگ بھگ افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں
علاوہ ازیں اٹلی کی معاشی حالت بھی کچھ بہتر نہیں۔ کوورنا بحران کی وجہ سے یہ یورپی ملک کساد بازاری کا شکار ہو چکا ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد اس کساد بازاری کو شدید ترین قرار دیا جا رہا ہے۔ اس مخصوص وقت میں دراگی کا وزارت عظمی کا منصب سنبھالا ایک اہم پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
کارلو کوٹریلی اٹلی کے عبوری وزیراعظم ہیں، جنہیں ممکنہ عام انتخابات کی جانب بڑھتے ملک کی قیادت کرنا ہو گی۔ مارچ میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد دو عوامیت پسند جماعتوں کے درمیان اتحادی حکومت کے لیے جاری مذاکرات کی ناکامی اور کابینہ کے لیے تجویز کردہ متنازعہ وزراء کی صدر سے توثیق میں ناکامی کے بعد یہ بحران گہرا ہو چکا ہے۔
دراگی کی کابینہ میں ٹیکنوکریٹس کے علاوہ منجھے ہوئے سیاستدان اور سابقہ حکومتوں میں شامل رہنے والے وزیر بھی شامل ہیں۔ ٹی وی پر براہ راست نشر کی گئی تقریب حلف برداری میں دراگی کے ساتھ ان وزراء نے بھی حلف اٹھایا۔
ملکی میڈیا نے کہا ہے عوام کو امید ہے کہ دراگی اپنی قابلیت سے ملک کو بحرانی صورتحال سے نکال لیں گے۔ سن دو ہزار دس کے مالی بحران میں دراگی ہی نے اٹلی کے اقتصادی مسائل کا خاتمہ ممکن بناتے ہوئے اسے یورو زون میں شامل رکھنے کے لیے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
تاہم دراگی سیاسی تجربہ نہیں رکھتے۔ وہ اطالوی سول سروس کے ایک منجھے ہوئے ٹیکنوکریٹ ہیں اور بینکنگ سیکٹر میں وسیع تر تجربہ رکھتے ہیں۔ اس لیے ان کے وزیر اعظم بننے پر بالخصوص ملکی مالیاتی اداروں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ساتھ ہی اٹلی کی ایکسچینج مارکیٹ میں فوری طور پر بہتری بھی نوٹ کی گئی ہے۔
سینٹر فار یوروپین رفارمز سے وابستہ لیوگی ساکازری کا کہنا ہے کہ دراگی کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے اور ملکی مسائل کے حل کی خاطر انہیں بہت زیادہ محنت کرنا ہو گی۔ ان کا کہنا ہے مطلوبہ مقاصد کے حصول کے لیے دراگی کی حکومت کو اسٹریکچرل اصلاحات متعارف کرانا ہوں گی۔
گزشتہ برس ملکی اقتصادیات میں آٹھ اعشاریہ نو فیصد کا سکڑاؤ پیدا ہوا تھا، جو اس رواں سال بھی ملکی معیشت کے لیے ایک خطرہ رہے گا۔
ساتھ ہی دیگر یورپی ممالک کی طرح اٹلی میں بھی ویکسین لگانے کا عمل سست روی کا شکار ہے۔ اس کے لیے حکومت نے ویکسین ڈیلیوری کو قصوروار قرار دیا ہے۔
توقع ہے کہ یورپی یونین کے ریکوری فنڈ کی مد میں اٹلی کو دو سو بیس بلین یورو مل جائیں گے، جس کی بدولت وہ کورونا سے نمٹنے اور ملکی معیشت میں بہتری کے اقدامات کر سکے گی۔