ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایسا لگتا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب نے’قدس ملیشیا’ کے سربراہ قاسم سلیمانی کے قتل کے انتقام میں افریقی ممالک میں اپنے سلیپر سیلز کو فعال کرنا شروع کردیا ہے۔
امریکی اور اسرائیلی عہدیداروں نے “نیو یارک ٹائمز” کو بتایا کہ ایرانی انٹیلی جنس نے امریکا اور اسرائیلی سفارت خانوں کے بارے میں انٹلیجنس معلومات جمع کرنے کے لیے گذرے موسم خزاں میں ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں ایک سلیپر سیل قائم کیا۔ عہدیداروں نے یہ بھی واضح کیا کہ ادیس ابابا میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کو نشانہ بنانے کی کوشش کا اہتمام ایران نے کیا تھا۔
اس کے علاوہ انہوں نے اشارہ کیا کہ یہ آپریشن افریقی ممالک میں آسان اہداف کی تلاش کے لیے وسیع پیمانے پر مہم کا حصہ تھا کہ ایران جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ اور قاسم سلیمانی کے قتل جیسے بھاری اور تکلیف دہ نقصانات کا بدلہ لیا جاسکے۔
افریقا کے لیے پینٹاگان کمانڈ میں انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ایڈمرل ہیڈی کے برگ نے وضاحت کی کہ متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کے سلسلے میں ایتھوپیا میں گرفتار پندرہ افراد کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔ اس ناکام سازش کا ماسٹر مائنڈ احمد اسماعیل ہے جسے سویڈن میں گرفتار کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایتھوپیا اور سویڈن نے مل کر اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے تعاون کیا۔
دوسری طرف ایران نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ادیس ابابا میں ایرانی سفارتخانے کے ترجمان نے کہا کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں اور صرف منفی میڈیا پروپیگنڈے کا حصہ ہیں۔
اگرچہ ایتھوپیا کی پولیس نے ابھی تک ان 15 مشتبہ افراد پر باضابطہ طور پر الزامات عائد نہیں کیے ہیں جبکہ ان میں سے صرف دو کے بارے میں معلومات سامنے آئی ہیں۔ اسرائیلی عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ ان میں سے کم سے کم تین حقیقی ایرانی ایجنٹ ہوسکتے ہیں۔