اربیل (اصل میڈیا ڈیسک) عراق میں متعین اتحادی فوج کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ شب صوبہ کردستان کے دارالحکومت اربیل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے اور اس کے اطراف میں ہونے والے راکٹ حملوں میں ایک غیر ملکی ٹھیکیدار ہلاک اور ایک امریکی فوجی سمیت کم سے کم 6 افراد زخمی ہو گئے۔ زخمی ہونے والے 5 عام شہری بتائے جاتے ہیں۔ راکٹ حملوںکے بعد اربیل ہوائی اڈے کو پروازوں کے لیے عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے۔ دوسری طرف وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے راکٹ حملوں کی فوری تحقیقات شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اس کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
منگل کی صبح ‘العربیہ’ کے نامہ نگار کے بتایا کہ کردستان سیکیورٹی فورسز نے ایک ٹرک قبضے میں لیا ہے جسے مبینہ طور پر راکٹ داغنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ نامہ نگار کے مطابق مسلح افراد کی طرف سے چار کاتیوشا راکٹ داغے گئے جو اربیل تک نہیں پہنچ سکے۔
دوسری جانب عراق کے وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے عراق کے صوبہ کردستان میں ہونے والے راکٹ حملوں کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی قائم کرنے اور اربیل ہوائی اڈے پر راکٹ باری کی فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
العربیہ چینل کے نامہ نگار کے مطابق سوموار اور منگل کی درمیانی شب کردستان کے دارالحکومت اربیل میں متعدد راکٹ داغے گئے۔ کچھ راکٹ اربیل ہوائی اڈے پر گرے جسے بعد امریکی ہیلی کاپٹروں کو ہوائی اڈے کے اطراف میں پرواز کرتے دیکھا گیا ہے۔
کردستان کی البشمرکہ فوعرسز کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ اربیل بین الاقوامی ہوائی اڈے پرکم سے کم تین راکٹ گرے جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہوگئے۔
کردستان کی وزارت داخلہ کے مطابق رات کو مقامی وقت کے مطابق ساڑھے نو بجے اربیل کی طرف راکٹ داغے گئے۔ ان راکٹ حملوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے تاہم اس کی مزید تفصیل سامنے نہیں آئی۔
کرد سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں کم سے کم تین مارٹر گولے بھی شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ تین مارٹر گولوں کے علاوہ دوسرے سب راکٹ تھے۔
خبر رساں ادارے ‘رائیٹرز’ کے مطابق اربیل ہوائی اڈے کے قریب گرنے والے راکٹوں کے نتیجے میں چند منٹ تک آگ کے شعلے بلند ہوتے دیکھے گئے۔
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ راکٹ حملوں کے بعد مسافروں کی سلامتی کے پیش نظر عارضی طور پر ہوائی اڈے سے پروازیں روک دی گئی ہیں۔