سیول (اصل میڈیا ڈیسک) شمالی کوریائی ہیکروں نے امریکی دوا ساز کمپنی فائزر کے کمپیوٹر نیٹ ورک پر حملہ کر کے ’کورونا ویکسین کا ڈیٹا چرانے‘ کی کوشش کی۔ یہ بات کمیونسٹ شمالی کوریا کے حریف ملک جنوبی کوریا کے انٹیلیجنس اداروں کی طرف سے بتائی گئی۔
سیول سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جنوبی کوریائی خبر رساں ادارے یون ہاپ نے آج منگل سولہ فروری کے روز بتایا کہ شمالی کوریا کے ہیکروں نے امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کے آن لائن نیٹ ورک پر حملہ کر کے اس ادارے کی طرف سے کورونا وائرس کے خلاف تیار کردہ ویکسین کے ڈیٹا تک رسائی کی کوشش کی۔
نیوز ایجنسی یون ہاپ نے جنوبی کوریائی خفیہ اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ملکی خفیہ ادارے این آئی ایس کی طرف سے سیول میں پارلیمانی ارکان کو جو بریفنگ دی گئی، اس میں بتایا گیا کہ کمیونسٹ کوریا کے ہیکر کوشاں تھے کہ فائزر کے سائبر نیٹ ورک سے نئے کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی انفیکشن کے علاج اور فائزر کی تیار کردہ ویکسین سے متعلق معلومات حاصل کر سکیں۔
امریکی کمپنی فائزر نے جرمن دوا ساز ادارے بائیو این ٹیک کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کے خلاف ویکسین تیار کی ہے۔ اس ویکسین کی منظوری کے لیے درخواست فائزر نے دی تھی۔ فائزر وہ پہلی مغربی دوا ساز کمپنی تھی، جس کی تیار کردہ ویکسین کے عام استعمال کی باقاعدہ منظوری دی گئی تھی۔
ایمیزون کے بانی جیف بیزوس (اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ) کا الگ ہی انداز ہے۔ ان کی ای- کامرس کمپنی نے وبا کے دوران بزنس کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ بیزوس کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی دنیا کے امیر ترین شخص تھے اور اب وہ مزید امیر ہوگئے ہیں۔ فوربس میگزین کے مطابق ان کی دولت کا مجموعی تخمینہ 193 ارب ڈالر بنتا ہے۔
جنوبی کوریائی خفیہ ایجنسیوں سے قبل روس کی آن لائن حملوں کے خلاف سائبر سکیورٹی سافٹ ویئر تیار کرنے والی معروف کمپنی کاسپیرسکی نے بھی گزشتہ دسمبر میں کہا تھا کہ شمالی کوریائی ہیکر ایک بڑی فارما کمپنی کے کمپیوٹر سسٹم کو ہیک کرنے کی کوشش میں تھے۔
کاسپیرسکی نے تب اس دوا ساز ادارے کا نام نہیں بتایا تھا مگر یہ تصدیق کی تھی کہ جس ڈیٹا کو چرانے کی کوشش کی جا رہی تھی، وہ کورونا وائرس کے علاج اور ویکسین سے متعلق تھا۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایک ملک کے محکمہ صحت کے کمپیوٹر نیٹ ورک کو بھی نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ اس ملک کا تاہم نام نہیں لیا تھا۔
بجٹ ایئر لائنز جو دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سفری سہولیات فراہم کرتی ہیں وہ خاص طور پر کورونا لاک ڈاؤن کے سبب تحفظات کا شکار ہیں۔ ایسی تمام ایئرلائنز جن کے زیادہ تر جہاز چند منٹ ہی زمین پر گزارتے تھے اور پھر مسافروں کو لے کر محو پرواز ہوجاتے تھے۔
شمالی کوریائی ہیکروں کے ایک گروپ کا نام ‘لازارس‘ ہے، جس کے ارکان پر ماضی میں کیش مشینوں اور بینکوں پر آن لائن حملوں کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اسی گروپ نے 2014ء میں سونی پکچرز کے آن لائن نیٹ ورک پر بھی حملہ کیا تھا، جس کے بعد سونی پکچرز نیٹ ورک کئی ہفتوں تک بند رہا تھا۔
ایک امریکی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا اپنے متنازعہ جوہری پروگرام کے لیے مالی وسائل جزوی طور پر ہیکنگ کے ذریعے حاصل کرتا ہے اور یہ ہیکنگ نیٹ ورک شمالی کوریائی انٹیلیجنس سروسز نے قائم کر رکھے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق شمالی کوریائی ہیکر گزشتہ کچھ عرصے سے دنیا کے کئی ممالک میں رقوم کی الیکٹرانک منتقلی کے نظاموں، مالیاتی اثاثوں کے مینیجروں اور مختلف ملکوں کی دفاع کی وزارتوں کو بھی اپنے سائبر حملوں کا نشانہ بنانا شروع کر چکے ہیں۔