واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیل نے کہا ہے کہ صرف فوجی کارروائی کی دھمکی کے ذریعے ہی ایران کو سنجیدہ مذاکرات پر لایا جا سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں تعینات اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان نے کہا ہے کہ ایران کو مذاکرات کے لیے راضی کرنے کا راستہ فوجی کارروائی کی دھمکی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔
اسرائیل کے آرمی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے گیلاد اردان کا مزید کہنا تھا کہ اگر امریکا کی نئی انتظامیہ ایران کے ساتھ کیے گئے عالمی جوہری معاہدے میں دوبارہ شمولیت اختیار کرلیتا ہے تو ہم اس کی حمایت نہیں کریں گے۔
امریکا میں اسرائیلی سفیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران سے جوہری معاہدے میں جوبائیڈن انتظامیہ کی ممکنہ شمولیت پر وائٹ ہاؤس سے کسی قسم کی بات چیت نہیں کی جائے گی۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم بھی ایران پر حملے کی دھمکی دے چکے ہیں اور کئی وزرا نے کہا تھا کہ یہ کام اسرائیل کو امریکا کے بغیر کرنا ہوگا اسی طرح اسرائیلی فوج کے چیف نے بھی کہا تھا کہ ہم نے ایران پر حملے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
نئی امریکی انتظامیہ بارہا اس بات کا عندیہ دے چکی ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ اس وقت تک بحال نہیں کیا جا سکتا جب تک ایران معاہدے کی پاسداری نہیں کرتا اور یہ کہ امریکا کی ایران سے متعلق پالیسی میں تبدیلی نہیں آئے گی۔
امریکا کی نئی حکومت کے واضح بیانات کے باوجود اسرائیل کی جانب سے مسلسل سخت بیانات کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ ناقدین اگلے ماہ ہونے والے الیکشن کو قرار دے رہے ہیں جس میں نیتن یاہو ایک بار پھر حصہ لے رہے ہیں۔